ہمارا پختہ اتحاد عمران خان کے ساتھ نہیں،وزیراعظم نے تو چوہدری شجاعت کی طبیعت کا بھی پوچھنا گوارا نہیں کیا، ق لیگ کا دو ٹوک اعلان

20  اکتوبر‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن) مسلم لیگ (ق) نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ان کا پختہ اتحاد ریاست کے ساتھ ہے، عمران خان کے ساتھ نہیں باقی تمام جماعتیں اپنی لیڈر شپ کے ساتھ کھڑی ہیں ہم ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں ورنہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے پانچ ووٹ کس قدر اہم ہیں، بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ہمیں بھی گالیاں پڑھ رہی ہیں اوراس کا نتیجہ بھی بھگتنا پڑے گا، گلگت بلتستان کے

انتخابات میں ہمارے پاس جیتنے والے امیدوار ہیں اور ہم اچھا رزلٹ دینگے، ہماری خواہش ہے کہ پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنائیں اور ہم ایسا کربھی سکتے ہیں لیکن قومی مفاد میں ریاست کے ساتھ چل رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر کامل علی آغا نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ حال ہی میں گلگت بلتستان کا دورہ مکمل کرکے واپس آئیں ہیں وہاں ہم نے سترہ نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں باقی حلقوں میں ہم اچھے امیدواروں کو سپورٹ کررہے ہیں اور ہماری جماعت اچھا رزلٹ دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت جو سیاسی صورتحال بنی ہے ایسے میں وہ ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ (ق) لیگ ریاستی اتحادی ہے عمران خان یا پی ٹی آئی کی نہیں اور ہم نے ہمیشہ قومی مفاد میں ریاست کا ہی ساتھ دیا ہے اس لئے اب بھی اس حکومت سے تحفظات کے باوجود صبرو تحمل اوربرداشت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے تو مسلم لیگ کے سربراہ سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت کی طبیعت کا بھی پوچھنا گوارہ نہیں کیا لیکن ہم اس پر بھی گلہ نہیں کرتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بھی ہم قومی مفاد میں حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں کیونکہ مرکز اور پنجاب میں ہمارا معاہدہ اور اتحاد ریاست کے ساتھ ہی ہے۔ پرویز الٰہی کے حوالے سے بہت سی باتیں

تحریک انصاف کے لوگ کرتے ہیں لیکن پرویز الٰہی بطور سپیکر پنجاب اسمبلی اپنا کردار بہت اچھے طریقے سے نبھا رہے ہیں اگر وہ وزیراعلیٰ بننا چاہیں تو انہیں کوئی روک نہیں سکتا میری خواہش بھی ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بنیں لوگ ان سے ملتے ہیں رابطے میں ہیں، ملاقاتیں کرتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ نظام چلے اس وجہ سے پنجاب حکومت کے ساتھ بھی چل رہے ہیں۔ ایک اور سوال پر

ان کاکہنا تھا کہ نواز شریف نے فوج اور ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناکر گھٹیا پن کا ثبوت دیا انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا وہ یاد رکھیں کہ وہ اس ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم انہی اداروں کی وجہ سے بنے ہیں جن کو وہ آج تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں وہ احسان فراموش نہ بنیں اوراپنی افواج اور ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کا سلسلہ بند کریں اس سے دشمن فائدہ اٹھا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…