ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیر اطلاعات سینیٹرشبلی فراز نے غالب کے شعر کو اپنے والد احمد فراز کا شعر بنادیا،سوشل میڈیا پر شدید تنقیدکا سامنا

datetime 17  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے غالب کے شعر کو اپنے والد احمد فراز کا شعر بنادیا۔ شبلی فراز نے سوشل میڈیا پرگوجرانوالا کے جلسے کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ساتھ میں ایک شعر کا مصرعہ لکھا۔معروف شاعر احمد فراز کے صاحبزادے

شبلی فراز نے اپوزیشن کے جلسے پر طنزیہ مصرعہ تو لکھا لیکن انہوں نے غالب کے مصرعے کو احمد فراز کا مصرعہ قرار دے دیا۔گوجرانوالہ جلسے کی تصویر لگاتے ہوئے شبلی فراز نے غالب کے شعر کا یہ مصرعہ لکھا کہ جس کی بہار یہ ہو پھر اس کی خزاں نہ پوچھ اور ساتھ کہا کہ یہ احمد فراز کا مصرعہ ہے۔درحقیقت یہ مرزا غالب کی غزل کا شعر ہے اور وہ شعر یہ کہ ”ہے سبزہ زار ہر درو دیوارِ غم کدہ،جس کی بہار یہ ہو پھر اس کی خزاں نہ پوچھ”۔بعدازاں سوشل میڈیا صارفین کی جانب وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز پر تنقید کی جانے لگی کہ یہ مصرعہ مرزا غالب کے شعر کا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس بات کی نشاندہی کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے تصحیح کرتے ہوئے ایک بار پھر مرزا غالب کا نام لکھ کر مصرعہ ٹوئٹ کیا۔دریں اثنا میڈیا سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ عوام اپوزیشن کے ذاتی مفادات کی سیاست کو جانتے ہیں، اپوزیشن کا پہلا شو فلاپ ہوگیا، ان کے پاس کوئی پروگرام نہیں، انھوں نے عوام

کے لیے کچھ نہیں کیا، ان کو غریبوں کے دکھ درد کا کیا پتہ ؟ مریم نواز بتائیں انہوں نے کسی غریب سے آخری ملاقات کب کی؟سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ گزشتہ روز اپوزیشن کے جلسے میں اداروں کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کی، ملکی تحفظ کے ضامن اداروں کے خلاف مہم جوئی

کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے کہاتھا احتساب کا عمل شروع ہوگا یہ اکٹھے ہو جائیں گے، 11 پارٹیاں 15 سے 18 ہزار لوگ بھی اکٹھے نہیں کر پائیں، مولانا فضل الرحمان نے تو خالی

کرسیوں سے خطاب کیا، ان کو اپنی اصلیت نظر آگئی، ان کو مزید جلسوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے، امید ہے آپ اپنے باقی جلسے موخر کردیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ والوں سے کہتا ہوں کہ خطرناک کھیل نہ کھیلے، نواز شریف خطرناک بیانیے پر کام کررہے ہیں ، یہ بیانیہ ناکام ہوگا۔

نواز شریف کاعمل ایسا ہے جیسے ناراض محبوبہ، انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے بدلہ لیں، میں نوازشریف کو باہر بھیجنے کے حق میں نہیں تھا کیونکہ جب ایسے لوگ باہر جاتے ہیں تو وہ غیر ملکی ایجنڈے کا حصہ بن جاتے ہیں، پاکستان کے اداروں پر تنقید بھارت کا ایجنڈا ہے، نوازشریف کو لندن سے واپس لایا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…