بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ اور متعلقہ نجی اداروں کی مبینہ ملی بھگت پرائیوٹ ملازمین کا پنشن کے حصول کا خواب خطرے میں پڑ گیا

datetime 14  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (آن لائن)ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ (ای او بی آئی)اور متعلقہ نجی اداروں کی مبینہ ملی بھگت سے پرائیوٹ ملازمین کا پنشن کے حصول کا خواب خطرے میں پڑ گیا،ای او بی آئی اور متعلقہ اداروں نے ملازمین کو رولنگ سٹون بنا کر ملازمین کی سالوں سے جمع کی گئی

رقوم ہڑپ کرنا شروع کر دیں، بوگس یا فلاحی اداروں کے نام پرملازمین سے کئی سال تک کٹوتیاں کرنے والے ادارے ایک مخصوص مدت کے بعد اداروں کی بندش کو جواز بنا کر ملازمین کو ان کے واجبات سے محروم کرنے لگے جبکہ پنشن کے حسول کے لئے ای او بی آئی کا تصدیق کا عمل بھی ملازمین کے جوئے شیر لانے کے مترادف ہو گیا، ای او بی آئی اپنے ہی رجسٹریشن کارڈ کے حامل افراد کو واپس انہیں استحصالی اداروں کی جانب دھکیلنے لگی اس ضمن میں بعض متاثرہ افراد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 2000کی دہائی سے ان کی تنخواہوں سے ماہانہ کٹوتیاں کی جا رہی ہیں لیکن ان میں سے بیشتر اداروں کے ملازمین کو تاحال ای او بی آئی کے جدید کمپیوٹرائزڈ کارڈ جاری نہیں ہو سکے بعض متاثرہ افراعد کے مطابق اس حوالے سے انہوں نے جب ای او بی آئی سے رابطہ کیا تو علم ہوا وہ جس ادارے میں گزشتہ10سال یا اس سے زائد عرصہ سے ملازمت کر رہے وہ ادارہ ای او بی آئی میں رجسٹرڈ ہی نہیں بلکہ ان کی

تنخواہوں سے ہونے والی کٹوتیوں کو یا تو کسی بھی فلاحی ادارے اور ٹرسٹ کے نام رجسٹرڈ ادارے میں جمع کروایا گیا یا سرے سے اس ادارے کی رجسٹریشن ہی موجود نہیں اور جب اس حوالے سے ای او بی آئی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ آپ کا نام یہاں رجسٹرڈ ضرور ہے

لیکن اس ادارے کے نام سے رجسٹرڈ نہیں جس میں ان سے کام لیا جاتا ہے اور اس کے باوجود بھی وہ ادارہ گزشتہ چند سالوں سے کسی رابطے میں ہے نہ ہی کوئی واجبات جمع کروائے جا رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ وہ ادارہ کسی بھی وجہ سے بند ہو گیا، متاثرہ افراد کے مطابق کئی

سالوں سے واجبات کی ادائیگی کے بعد اب نہ تو متعلقہ ادارہ کسی جگہ جوابدہ ہے اور نہ ہی ای او بی آئی کی طرف سے ایسا کوئی نظام موجود ہے کہ اس ادارے کو پکڑ میں لایا جا سکے اس ضمن میں رابطہ کرنے پر ای او بی آئی کے ذرائع نے بتایا کہ چونکہ ہمارا تعلق اور رابطہ فرد واحد کی

بجائے اداروں سے ہوتا ہے لہٰذا ہمارے پاس جس ادارے کے نام سے ملازمین رجسٹرڈ ہوتے ہیں ہم انہیں باقاعدہ کارڈ جاری کرتے ہیں اگر کوئی فرد کسی ادارے سے ملازمت چھوڑ کر دوسرے ادارے میں جاتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ بروقت اس ادارے کے ذریعے اپنی رجسٹریشن کو

بحال رکھے اور اگر کوئی ادارہ کسی بھی وجہ سے بند ہو جاتا ہے اس ادارے کے ملازمین کو جاری کارڈ کے ذریعے وہ افراد اپنی جمع شدہ رقم واپس لے سکتا ہے لیکن اس کے لئے ضابطے کی کاروائی ضروری ہے جبکہ جو ادارے تسلسل کے ساتھ معاملات چلاتے ہیں ان کے ملازمین 60سال

کی عمر کے بعد پنشن کا اجرا کیا جاتا ہے اور جو افراد انتقال کر جائیں ان کی پنشن کی بیوہ کو دی جاتی ہے ای او بی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے ہمارے ہاں ایک بار رجسٹرڈ ہونے والے کسی بھی ملازم کے واجبات روکنے کا کوئی تصور نہیں البتہ اسے متعلقہ ادارے سے ثبوت اور تصدیق نامہ پیش کرنا ضروری ہے ۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کا دوسرا پیغام


جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…