شریف خاندان جھوٹاہے نوازشریف بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اسی لئے فوج کیخلاف ایسی زبان استعمال کی ، ن لیگ کے اہم رہنما اپنے ہی قائد کیخلاف پھٹ پڑے

28  ستمبر‬‮  2020

اسلام آباد،لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)مسلم لیگ ن کے رہنما نشاط ڈاہا نے کہاہے کہ نوازشریف بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اسی لئے فوج کیخلاف ایسی زبان استعمال کی ،سابق وزیر اعظم نے فوج کیخلاف جو زبان استعمال کی وہ کسی نے آج تک نہیں کی ۔نجی ٹی وی سے گفتگو

کرتے ہوئے نشاط ڈاہا نے مزید کہاکہ جب بھی ملک میں لاقانونیت ہو تو فوج کو مدد کیلئے طلب کیاجاتا ہے، ان کاکہناتھاکہ جس عمران خان کو جانتا ہوں وہ کرپشن پر وزرا کو نہیں چھوڑتا تو اپوزیشن کیسے بچے گی ۔لیگی رہنما نے کہاکہ نوازشریف نے ایک دن بھی علاج نہیں کرایا، نوازشریف خاندان جھوٹا ہے،کرپشن پر پکڑے جائیں تو جیل میں بیمار پڑجاتے ہیں ۔یاد رہے گزشتہ روزپاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری نے بھی کہا تھا کہ پارٹی قائد محمدنواز شریف کے قومی ادارے کے بارے میں موقف کی تائید نہیں کر سکتا ،مجھے کوئی شوکاز نہیں ملاجب ملے گا اور بلایا جائے گا تو میری پارٹی ہے میں جواب دوںگا،اگر میں نے سمجھا کہ میری غلطی ہے کہ تومیں اس پرمعذرت کرلوں گا ،نواز شریف جیسی بڑی شخصیت سے کمزور بات نہیں ہونی چاہیے ، آپ کو جیلوں اور مقدمات سے نہیں گھبرانا چاہیے اور حوصلے سے کام لینا چاہیے ۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مجھے صحافی

نے فون کر کے پوچھا کہ نواز شریف نے اے پی سی میں جو تقریر کی ہے آپ اس سے اتفاق کرتے ہیںجس پر میں نے جواب دیا کہ میاں صاحب نے غصے میں بات کی ہے انہیں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے اور ہم اس موقف کی تائید نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہمارے لئے قابل احترام ہیں

،لاکھوں کروڑوں لوگ ان سے محبت کرتے ہیں ،اگر ذاتی کسی وجہ سے ان کی کسی سے رنجش ہے ، ان پر جھوٹے یا سچے مقدمات ہیں لیکن انہیں ایسے معاملات کو اپنے اوپر طاری نہیں کرنا چاہیے اورحوصلے سے کام لینا چاہیے ،جیلیں کسی کا کچھ نہیں بیگاڑسکتی ہیں ، انبیاء اور اولیائے کرام

پر تکالیف آئی ہیں لیکن انہوں نے کبھی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا ،بڑے لوگوں کو بڑا حوصلہ دکھانا چاہیے ،میاں صاحب کو سچائی سے ڈٹے رہنا چاہیے ،مقدمات اور جیلوں سے گھبرانا نہیں چاہیے ۔ انہوں نے غصے میں جو انداز اختیار کیا ہے وہ ہمارے قومی مفاد کے خلاف ہے ۔انہوں نے کہاکہ میری

میاں صاحب سے کوئی ناراضی نہیںہے وہ ہمارے قائد اورلیڈر ہیں، ووٹ آج بھی نواز شریف کا ہے ، شہباز شریف بھی ان کا احترام کرتے ہیں۔جائزہ لیا جائے تو شہباز شریف کا کسی ادارے کے خلاف بات کرنے کا رجحان نہیں ہوتا، میاں صاحب غصے میں باتیں کرتے ہیں لیکن ان سے

درخواست کرتے ہیں سیاسی باتیں ضرورکرنی چاہیے لیکن ادارے کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے یہ ہمارے قومی مفاد کے خلاف اور اس سے بھارت سمیت دیگر دشمن فائدہ اٹھائیں گے ، ہمارے دشمنوں کو یہ کہنے کا موقع ملے گا کہ پاکستان میں جمہوریت نہیں اورادارے کردار ادا کر رہے ہیں۔

، جب بڑا لیڈر اس طرح کی بات کرے تو پھر دنیا کیلئے تماشہ بنتا ہے اورہمیں اپنے وطن کو تماشہ نہیں بنانا ۔انہوں نے کہاکہ مجھے بتایاجائے میں نے کس طرح پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ہے ۔ رانا ثنااللہ سینئر اور قابل احترام ہیں انہیں میرے بارے میں فوری رد عمل نہیں دیناچاہیے ۔

وہ مجھے بلا کر پوچھیں میں انہیں جواب دوں گا اگر میں نے سمجھا کہ میں غلط ہوں تو میں معذرت کر لوں گا، مجھے کسی نے معطل کیا گیاہے اور نہ ابھی تک پارٹی کی جانب سے کوئی شوکاز نہیں ملا۔انہوں نے مزید کہاکہ لوگوں کے مختلف خیالات ہیں کچھ نواز شریف کے جذبات کے ساتھ مفاہمت

رکھتے ہوں اورکچھ نہیں رکھتے ہوں گے لیکن میں ان کے موقف کی تائید نہیں کر سکتا۔میں میاں صاحب کو عرض کروں گا کہ قومی اداروں اور قومی وقار کو نشانہ نہ بنائیں،میاں صاحب کی تقریر سے دل دکھا ہے اور ہمارے قائد ایسی کمزور بات نہیں ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہاکہ

سیاسی پارٹیاں محب وطن ہیں لیکن غلطی کسی سے بھی ہوسکتی ہے ۔ ہماری سیاسی جماعتوں میں جمہوریت کا کلچر نہیں ہے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے کہاکہ نیب کے ادارے کے پاس گرفتاری کا اختیار نہیں ہونا چاہیے ، ابھی کسی پر الزام ہوتا ہے تو گرفتار کرلیا جاتاہے ،

نواز شریف ،شہباز شریف ،مریم نواز،حمزہ شہباز ، سینئر وزیر سمیت دیگر کئی لوگوںکو جیلوں میں ڈالاگیا ،اس قانون کو نہ بدلنے کی غلطی میں پچھلی حکومتیں بھی ذمہ دار ہیں،جب جرم ثابت ہو جائے تو بھلا کوئی وزیراعظم پاکستان ہی کیوں نہ ہو اس کو گرفتار کریں ۔نواز شریف ،شہباز شریف ،

حمزہ شہباز اور مریم نواز کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ سر اسر نا انصافی ہے اور جب زیادتی ہو تی ہے تو کئی بار انسان غصے میں کنٹرول سے باہر ہو جاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف بڑے محتاط بات کرتے ہیں،میاں صاحب کی بات چیت میں بھی تحمل ہوناچاہیے ، اگر کسی فرد سے ناراضی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، کسی ایک جرنیل ،کسی ایک جج کے ساتھ ناراضی ہوسکتی ہے لیکن اداروں کے خلاف بات نہیں ہونی چاہیے یہ ہمارا وقار ہیں اگر ان پرسمجھوتہ کرلیا تو ہمارا ملک کیسے بچے گا۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…