بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

نوازشریف10 ستمبر کو پیش نہیں ہوتے تو اسلام آباد ہائیکورٹ کیا کچھ کر سکتی ہے؟ن لیگ کا سکون چھن گیا

datetime 6  ستمبر‬‮  2020 |
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم نوازشریف10 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے خود ہتھیار نہیں ڈال دیتے تو عدالت کے پاس مختلف قانونی اختیارات ہیں۔امکان ہے کہ وہ اپنے نامکمل طبی علاج کے باعث دی گئی ڈیڈ لائن تک لندن سے نہیں لوٹیں گے۔

قانونی ماہرین مختلف احکامات کا حوالہ دیتے ہیں کہ نواز شریف کے خود کو عدالت کے سامنے پیش نہ کرنے کی صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ حکم جاری کرسکتا ہے۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق سابق وزیر اعظم کی جانب سے دو ریفرنسز میں ان کی سزا کے خلاف دائر اپیلیں اورنیب کے ذریعہ ایک معاملے میں ان کی بریت کے خلاف پیش کردہ ایک چیلنج کی سماعت بیک وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے ذریعے کی جارہی ہے۔معروف قانونی ماہر عمر سجاد کہتے ہیں کہ انتہائی اقدام کے طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ حتی کہ نواز شریف کی اپیلیں بھی خارج کر سکتی ہے۔ وہ ان کے خود کو عدالت کے سامنے پیش کرنے تک ان کی درخواستوں کو التوا میں ڈال سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سابق وزیر اعظم کو مفرور قرار دے سکتی ہے۔ اس صورتحال میں ان کی ضمانت کے لئے دی گئی ضمانت ضبط ہوسکتی ہے جبکہ ان کی املاک کی نیلامی کا بھی حکم دیا جاسکتا ہے۔

فوجداری قانون کا ایک اصول ہے کہ ملزم کو خود ہتھیار ڈال دینے چاہئیں جب ان کی ضمانت ختم ہوجائے کیونکہ عدالتیں محسوس کرتی ہیں کہ سہولت ختم ہونے کے بعد ملزمان پیش ہونے سے گریز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر ملزمان، جو جیل میں یا ضمانت پر ہوں

کو اپیلیٹ عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی جب تک انہیں طلب نہ کیا گیا ہو۔ٹرائل یا اپیلیٹ عدالتیں بھی ملزم کو پیشی سے استثنیٰ دے سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک اور آپشن یہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نواز شریف کی غیر موجودگی میں بھی اپیلوں پر کارروائی کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…