ہفتہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

اب ہم پنشن ادا کرنے کے قابل نہیں رہے 18لاکھ پنشنرز کو 448ارب پنشن کیلئے بڑے فیصلے

datetime 31  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نومبر 2020 سے اکائونٹ کے ذریعے پنشنز کی ادائیگی کا حتمی فیصلہ ۔تفصیلات کے مطابق معروف صحافی سہیل اقبال بھٹی نے اپنی یوٹیوب ویڈیو پر بتایا ہے کہ 18لاکھ میں سے13لاکھ پنشنرز کو ادائیگی بینک اکائونٹ سے نہیں ہوتی جس کی وجہ سے

اربوں روپے کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اکتوبر2020 سے بغیر اکائونٹ پنشن لینے کا سلسلہ ختم کردیا جائے گا جس کیلئے سٹیٹ بنک  کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ ان تمام افراد کے بینک اکائونٹ کھولے جائیں جس کے بعد نومبر2020 سے اکائونٹ کے ذریعے پنشن کی ادائیگیاں کی جائیں گی جس سے یہ تصدیق ہوسکے گی کہ پنشن متعلقہ افراد کو ہی مل رہی ہے۔یاد رہے کہ وفاقی اداروں کے پنشنرز کی مجموعی تعداد 18لاکھ تک پہنچ چکی ہے جنہیں کی جانے والی ادائیگیوں کا حجم گزشتہ 3سالوں میں 146ارب روپے اضافے کے ساتھ 448ارب تک پہنچ چکا ہے، وزارت خزانہ نے اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کو رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ پنشن لینے والوں کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ اب ہم پنشن ادا کرنے کے قابل نہیں رہے، وزیراعظم کو بتا یاگیا کہ بہت سی کمپنیاں پنشن کی مد میں رکھی گئی رقم کو کہیں اور انویسٹ کرتی ہیں اور اس سے ہونے والی آمدنی کے نتیجے میں پنشن ادا کی جاتی ہے۔

جبکہ وفاقی سطح پر اس قسم کا کوئی نظام موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے پنشن کی مد میں قومی خزانے پر پڑنے والا بوجھ رواں مالی سال میں 470ارب روپے تک پہنچ جائے گا، وزیراعظم نے جب اس بارے میں پوچھا تو انہیں بتایا گیا کہ کچھ کمپنیوں نے خلاف قانون پنشنز میں اضافہ کیا جہاں ان کمپنیوں میں بیٹھے افسران نے حکومت کو بتائے بغیر پنشن میں بے پناہ اضافہ کیا

جس کو وزارت خزانہ کی طرف سے غیر قانونی قرار دیا گیا ہے،وزیراعظم کی ہدایت پر ان کمپنیوں کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے گا جبکہ وزیراعظم عمران خان نے مشیر خزانہ سے سفارشات بھی طلب کرلی ہیں اور کہا گیا ہے کہ آئندہ ہفتے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں تاکہ حکومت اس پر کوئی واضح فیصلہ کرسکے تاکہ قومی خزانہ پر پڑنے والے اس 470ارب روپے کے بوجھ سے نمٹا جاسکے۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)


عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…