منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یہ ہے سندھ میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی؟ بارش کے بعد کراچی کی شاہراہوں پر کنٹینرز تیرنے لگے

datetime 27  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بارشوں نے شہر قائد میں تباہی مچا دی،نجی ٹی وی کے مطابق علی مراد گوٹھ سیلاب زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہا ہے جہاں کئی فٹ پانی اب بھی گھروں اور گلیوں میں کھڑا ہے، نکاسی آب نہ ہونے سے علاقہ مکین شدید پریشانی کا شکار ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں۔کلفٹن میں 2 تلوار کے قریب کے پی ٹی انڈرپاس میں پانی بھرگیا جس کے بعد دونوں اطراف سے انڈر پاس کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

دوسری جانب ایم اے جناح روڈ تبت سینٹر اور سی بریز پر کنٹینرز پانی میں تیرتے نظر آئے، شہری اپنی مدد آپ کے تحت کنٹینر کو مصروف شاہراہ سے ہٹانے کی کوشش کرتے رہے۔وفاقی وزیر علی زیدی نے صورتحال کاجائزہ لینے کے لیے قائد آباد کا دورہ کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کمیٹی کمیٹی بہت کھیل لیا، اب ایکشن کا وقت ہے۔دریں اثناصوبائی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 6 جولائی سے 25 اگست 2020 تک ہونے والی بارشوں کے دوران 30 افراد جاں بحق ہوئے۔اعداد و شمار میں کراچی ڈویژن کے 6 اضلاع کی تفصیلات فراہم کی گئی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق 6 جولائی سے 25 اگست تک کراچی کے ضلع ملیر میں سب سے زیادہ 9 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 4 افراد زخمی ہوئے اور 2 مقامات کو نقصان پہنچا۔اسی طرح ضلع غربی میں 7 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ضلع جنوبی، وسطی، کورنگی میں بارشوں کے دوران 4، 4 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، ضلع شرقی میں اس دوران 2 افراد لقمہ اجل بنے۔رپورٹ میںوجوہات سے متعلق بتایاگیاہے کہ ڈیڑھ ماہ کی اس بارش میں سب سے زیادہ 14 اموات کرنٹ لگنے سے ہوئیں جبکہ 10 افراد چھت یا دیوار گرنے سے جاں بحق ہوئے، 3افراد ڈوب کر جبکہ 3 دیگر وجوہات کے باعث زندگی کی بازی ہارگئے۔

جولائی سے اگست تک سب سے زیادہ کرنٹ لگنے سے 4 ہلاکتیں ضلع جنوبی میں ہوئیں جس کے بعد ضلع کورنگی اور غربی میں 3، 3، ضلع وسطی میں 2 جبکہ ضلع شرقی اور ملیر میں ایک، ایک فرد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا۔ڈیڑھ ماہ کے دوران مجموعی طور پر ہونے والی 30 اموات میں 24 مرد، 5 بچے اور ایک خاتون شامل تھیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرنٹ لگنے سے 11، چھتیں یا دیوار گرنے سے 8، ڈوبنے سے 2 اور دیگر واقعے میں 3 مرد جان کی بازی ہار گئے۔

تاہم خوش قسمتی سے کرنٹ لگنے سے کوئی خاتون یا بچے کی موت واقع نہیں ہوئی۔اس کے علاوہ چھتیں یا دیوار گرنے سے 2 بچے اور ایک خاتون، ڈوبنے سے ایک بچہ اور دیگر واقعے میں ایک بچہ جاں بحق ہوا۔علاوہ ازیں حکومت سندھ نے رواں ماہ یعنی 6 اگست سے 20 اگست تک ہونے والی بارشوں میں اموات کی تعداد بھی بتائی۔ان اعداد و شمار کے مطابق ان 14 دنوں میں مجموعی طور پر 17 اموات ہوئیں جس میں 9 اموات کرنٹ لگنے 6 چھتیں یا دیواریں گرنے جبکہ 2 ڈوبنے سے ہوئیں۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…