بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی حکومت کی کلاس لے لی

datetime 27  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور (این این آئی)پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو معلوم کرنا چاہیے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی ٹھنڈی بس میں لوگ پیٹ بھر کر سفر کرتے ہیں یا بھوکے ہوتے ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ صوبائی وزیر خوراک قلندر لودھی، سیکرٹری محکمہ خوراک، ڈی سی پشاور اور ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے۔دوران سماعت جسٹس قیصر رشید نے استفسار کیا کہ آٹے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، لوگ آٹے کے لیے چیخ رہے ہیں، آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ وزیر خوراک ہیں، آپ کو یہ چیزیں دیکھنی چاہئیں۔جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ بی آر ٹی کے افتتاح سے مسائل حل نہیں ہوئے، وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ جب آتے ہیں تو ان کو معلوم کرنا چاہیے کہ لوگوں کے مسائل کیا ہیں؟ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو معلوم کرنا چاہیے کہ بی آر ٹی کی ٹھنڈی بس میں لوگ پیٹ بھر کر سفر کرتے ہیں یا بھوکے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں اس مسئلے پر بات کریں، اس کا کوئی حل نکالیں، سال بھر یہ مسئلہ چلتا رہتا ہے کہ پنجاب ہمیں آٹا دے رہا ہے اور پنجاب آٹا نہیں دے رہا۔اس پر وزیرخوراک قلندر لودھی نے کہا کہ آٹے کا مسئلہ جلد حل کریں گے، گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ جو گندم درآمد کی جارہی ہے، وہ معیاری ہونی چاہیے دو نمبرنہیں، جو مسائل اس سال ہیں، آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، حکومت اس مسئلے کو حل کرے، صوبے میں کاشت کے لیے زمین بہت ہے لیکن حکومت کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشت کے لیے اتنی زمین ہے کہ ہم گندم دوسرے ممالک کو برآمد کرتے لیکن حکومت گندم درآمد کررہی ہے۔جسٹس قیصر کا کہنا تھا کہ وزیر صاحب آپ دیکھیں مارکیٹ میں لوگوں کو کیسا اور کس قیمت پر آٹا مل رہا ہے جب کہ عدالت نے حکم دیا کہ ڈی سی مارکیٹ جائیں اور آٹے کی کوالٹی اور قیمتوں کو یقینی بنائیں۔عدالت نے محکمہ خوراک سے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…