پشاور (این این آئی)پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے ہیں کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو معلوم کرنا چاہیے کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی ٹھنڈی بس میں لوگ پیٹ بھر کر سفر کرتے ہیں یا بھوکے ہوتے ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ صوبائی وزیر خوراک قلندر لودھی، سیکرٹری محکمہ خوراک، ڈی سی پشاور اور ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے۔دوران سماعت جسٹس قیصر رشید نے استفسار کیا کہ آٹے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، لوگ آٹے کے لیے چیخ رہے ہیں، آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ وزیر خوراک ہیں، آپ کو یہ چیزیں دیکھنی چاہئیں۔جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ بی آر ٹی کے افتتاح سے مسائل حل نہیں ہوئے، وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ جب آتے ہیں تو ان کو معلوم کرنا چاہیے کہ لوگوں کے مسائل کیا ہیں؟ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو معلوم کرنا چاہیے کہ بی آر ٹی کی ٹھنڈی بس میں لوگ پیٹ بھر کر سفر کرتے ہیں یا بھوکے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں اس مسئلے پر بات کریں، اس کا کوئی حل نکالیں، سال بھر یہ مسئلہ چلتا رہتا ہے کہ پنجاب ہمیں آٹا دے رہا ہے اور پنجاب آٹا نہیں دے رہا۔اس پر وزیرخوراک قلندر لودھی نے کہا کہ آٹے کا مسئلہ جلد حل کریں گے، گندم درآمد کرنے کی منظوری دی ہے۔جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ جو گندم درآمد کی جارہی ہے، وہ معیاری ہونی چاہیے دو نمبرنہیں، جو مسائل اس سال ہیں، آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، حکومت اس مسئلے کو حل کرے، صوبے میں کاشت کے لیے زمین بہت ہے لیکن حکومت کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشت کے لیے اتنی زمین ہے کہ ہم گندم دوسرے ممالک کو برآمد کرتے لیکن حکومت گندم درآمد کررہی ہے۔جسٹس قیصر کا کہنا تھا کہ وزیر صاحب آپ دیکھیں مارکیٹ میں لوگوں کو کیسا اور کس قیمت پر آٹا مل رہا ہے جب کہ عدالت نے حکم دیا کہ ڈی سی مارکیٹ جائیں اور آٹے کی کوالٹی اور قیمتوں کو یقینی بنائیں۔عدالت نے محکمہ خوراک سے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔