آپ نواز شریف کی پالیسی کے ساتھ ہیں یا شہباز شریف کی؟ صحافی کے سوال پر فضل الرحمن نے کیا جواب دیا؟جانئے

11  اگست‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے کر دار پر شدید تحفظات کااظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جب تحفظات دور ہونگے اور اپوزیشن متحد ہو جائیگی تو کل جماعتی کانفرنس تب بلائیں گے،جب تک اپوزیشن یکسو نہیں ہوگی، ہم اس ناجائز حکومت کے خلاف موثر کردار ادا نہیں کر سکتے۔

نیب آفس کے باہر سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کی گاڑی پر پتھرائو کی شدید مذمت کرتے ہیں ،نیب انتقام کا ادارہ ہے ، حکومت سیاسی مخالفین کے خلاف نیب کو استعمال کررہی ہے،مریم نواز کے ساتھ مکمل یکجہتی کرتے ہیں ،میڈیا کوجمہوریت مخالف قوتوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے،میڈیا کو سیاستدانوں کا ساتھ دینا چاہیے،ناجائز حکومت کے خاتمے کیلئے جدوجہد جاری رہی گی ۔ منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ لاہور میں مریم نواز کے ساتھ افسوسناک واقعہ رونما ہوا ہے،مریم نواز پر احتساب آفس پہنچی وہاں ان پر آنسو گیس پھینکا گیا ،مریم نواز کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا،مریم نواز نے مجھ سے رابطہ کیا اور تمام صورتحال سے آگاہ کیا،انکی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا،اگر مریم نواز کی گاڑی پروف نہ ہوتی تو پتہ نہیں کیا ہوتا،پولیس کا موقف گناہ بعد از بدتر گناہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں ہم ان کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نیب والے اب کہہ رہے ہیں کہ انہیں دوسرے دفتر میں بلایا تھا،مریم نواز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، یہ اپوزیشن کو نیب ادارے کے ذریعے دیوار کے ساتھ لگانا چاہتے ہیں،نیب اب بعد از وقت عضرپیش کررہی ہے جو قبول نہیں کیا جا سکتا،ہم واضح الفاظ میں مریم نواز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن )کے لوگ اپنے دفاع کیلئے پتھر لے کر گئے،اپوزیشن جب متحد ہوجائے گی تو اے پی سی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ جب تک اپوزیشن یکسو نہیں ہوگی، ہم اس ناجائز حکومت کے خلاف موثر کردار ادا نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ (ن )لیگ کی گاڑیوں میں پتھر اس لیے برآمد ہوئے کہ وہ پتھر بھیجے گئے،شیطان بھی ایسی حرکت نہ کرے جو ایسے موقع پر کی جاتی ہیں،کارکن موجود ہوں تو لیڈر گاڑی سے اتر کر انکا شکریہ ادا کرتا ہے،اس حکومت کو برے انجام تک پہنچانے کیلئے اللہ کی طرف سے ڈھیل ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ نیب کے دفتر پر حملہ ہوا ہے،پولیس کی جانب سے کیے گئے پتھراؤ کی فوٹیج مریم نواز نے بنائی ،میڈیا کواس موقع پر جمہوریت مخالف قوتوں کی حمایت نہیں کرنی چاہئے ،میڈیا کو سیاستدانوں کا ساتھ دینا چاہئے،ایک دفعہ مجھ پر بھی پولیس کی جانب سے پتھرائوہوا ۔ صحافی نے سوال کیاکہ کیا آپ نواز شریف کی پالیسی کے ساتھ ہیں یا شہباز شریف کی؟ تو مولانا فضل الرحمن نے جواب دیاکہ یہ سوال ان سے پوچھنا چاہیے کہ وہ مولانا فضل الرحمان کی پالیسی کے ساتھ ہیں یا نہیں؟،روز کی ذلت سے بہتر ہے کہ ایک پالیسی بنائی جائے کہ نیب میں پیش نہ ہوں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے متحد ہوئے بغیر اپوزیشن کو اسی طرح دیوار سے لگایا جائیگا ۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہاکہ پتھرمسلم لیگ (ن )کے بھیس میں لائے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف بل پر مسلم لیگ ن اور پی پی پی سے تحفظات ہیں تاہم امید ہے جلد ہی تحفظات دور ہوجائیں گے اور اے پی سی بھی ہوجائے گی۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…