مطیع اللہ جان توہین عدالت کیس کی سماعت سرکاری اداروں کی لیٹر بازی معاملوں کو لٹکانے کا سبب ، افسران اپنی کرسی گرم کر کے بیٹھے ہیں ، چیف جسٹس، آئی جی کی رپورٹ مسترد

6  اگست‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزارا حمد نے مطیع اللہ جان توہین عدالت کیس میں صحافی کے اغواء بابت انسپکٹر جنرل آف پولیس کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے کر مسترد کر دیا اور ریمارکس دیئے کہ سرکاری اداروں کی لیٹر بازی معاملوں کو لٹکانے کا سبب رہی ہے ۔

پتہ نہیں کیوں پولیس کو جس سے ادارے سے تعاون چایئے ہوتا ہے وہاں بندہ کیوں نہیں بھیجا جاتا صرف خط لکھ دینے کی تنخواہ نہیں دیتی سرکار،عدالت کو جواب چاہیے۔مطیع اللہ جان توہین عدالت کی کاروائی میں جواب جمع کرانے میں جتنی تاخیر کریں گے نقصان ان ہو گا ۔توہین عدالت کی کاروائی زیادہ لمبی نہیں جا سکتی ۔ صحافی مطیع اللہ جان کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ بابت کئے گئے ٹویٹ پر جاری توہین عدالت کی کاروائی کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس ادارے سے آپکو معلومات چاہیے وہاں خود جا کر نکالیں،آئی جی صاحب پولیس والوں کی کوئی ٹریننگ نہیں، سب بابو والا کام کر رہے ہیں اور ہر کیس میں ایسا ہوتا ہے،آج کل کے دور میں انکوائری کیسے کرنی ہے افسران کو معلوم ہی نہیں، افسران اپنی کرسی گرم کر کے بیٹھے ہیں ،کل ہونے والے واقع پر آپ نے دو صفوں کی رپورٹ دے کر جان چھڑائی ہے،آپ کو نہیں معلوم تحقیقات کیسے کرنی ہے، آئی جی صاحب آپ کس زمانے میں رہ رہے ہیں،خطوط کا کیا مطلب ہے آپ نے انکوائری کرنی تھی،آپ کا آفیسر انکوائری کرتا ہے تو وقت کا خیال رکھنا چاہیے ۔

افسران نے بابو والا کام کیا صرف لیٹر بازی کی گئی ،ابھی جا کر اپنی فائل مکمل کریں لیٹر بازی نہیں چلے گی، اس طرح تو ایک عرصے سے زیادہ کا وقت لگ جائے گا۔صحافی مطیع اللہ جان نے اس موقع پر عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ انہیں عید قربان اور پولیس تحقیقات میں شامل رہنے کے سبب اپنے وکیل سے مشاورت کو وقت نہیں ملا۔عدالت انہیں جواب داخل کرانے کیلئے وقت دے ۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر مطیع اللہ جان کو جواب جمع کرانے جبکہ آئی جی اسلام آباد کو اپنی فائل مکمل کرنے کیلئے وقت دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔صحافی مطیع اللہ جان سے اظہار یکجہتی کیلئے آر آئی یو جے کی کال پر جڑواں شہروں کے نامور صحافیوں کی کثیر تعداد بھی اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود تھی ۔۔۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…