اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جولائی سے دسمبر اہم ہیں، ماضی کی حکومتیں بھی اسی عرصے میں ختم ہوئیں، اب ترجمانوں کے بولنے کا نہیں ڈیلیو کرنے کا وقت آچکا ہے ، ایسے میں وزارت اعلیٰ کے کچھ امیدواروں کے نام بھی سامنے لے آئے ۔سینئرصحافی سہیل وڑائچ نے اہم انکشافات کر دئیے۔
روزنامہ جنگ میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ سیاسی منڈیر پر بیٹھا کالا کوا خبردار کر رہا ہے کہ اگلے چھ ماہ کے گرد سرخ دائرہ لگا ہوا ہے۔ سیاست کو سرخ دائرے کے حصار سے نکلنے کے لئے عقابی برق رفتاری سے کام کرنا ہوگا۔ اب صرف ترجمان طوطوں سے کام نہیں چلے گا۔ حکومت کو ڈیلیوری دکھانا ہوگی، گورننس کو نتائج دینا ہوں گے، معیشت میں بہتری لانا ہوگی۔کہتے ہیں کہ سیاسی حبس اور گرمی کا توڑ اس دفعہ مرکز سے نہیں صوبوں سے شروع ہوگا۔ صوبہ پنجاب میں ہما عثمان بزدار کے سر پر ایسے ڈیرے جمائے بیٹھا تھا کہ کیا شکرے اور کیا فاختائیں سب ہما کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں ناکام ہو چکے تھے مگر ایسا لگتا ہے کہ شاہین بالآخر ہما کو کسی اور سر پر بٹھانے کے لئے آمادہ ہو گیا ہے۔نیلی گردن اور سنہری پروں کا لباس پہنے مور، رنگ برنگے پروں والا ایرانی سیمرغ، گولڈن فیزنٹ یعنی مرغ سنہری اور سرخ آسٹریلوی طوطا سب جلد ہی لاہور کی طرف اُڑان بھرنے والے ہیں۔ ہر ایک پرندہ خوشنما وزارتِ اعلیٰ کے چار بڑے امیدواروں کے شانے پر جا کر بیٹھے گا تاکہ اُن کی مدد کر سکے۔ ان میں سے ہر ایک ہما کو لبھانے کی کوشش کرے گا دیکھتے ہیں کہ ان میں کون ہما کو اپنے امیدوار کے سر پر بٹھانے میں کامیاب ہو گا۔
نیلی گردن اور سبز سنہرے پروں والا مور عبدالعلیم خان کو پسند کر چکا ہے جبکہ ایرانی سیمرغ محسن لغاری کا گرویدہ ہے، مرغ سنہری ہاشم جواں بخت کی طرف کھنچا چلا جا رہا ہے جبکہ آسٹریلوی طوطا میاں اسلم اقبال سے متاثر ہے۔ چاروں مرغانِ خوش نما کے امیدواروں کے ساتھ ساتھ پنجاب اسمبلی کی سربراہی کرنے والے عقاب چوہدری کو غچہ دینا کافی مشکل ہوگا۔ عقاب کافی عرصے سے پنجاب کو چلانا چاہتا ہے۔
اسے اس کام کا تجربہ بھی ہے مگر شاہین، عقاب چوہدری کو موقع نہیں دے گا اسی لئے توقع کی جا رہی ہے کہ درمیانی راستہ نکالا جائے گا اور تحریک انصاف کے اندر ہی سے بزدار کا متبادل لایا جائے گا۔ علیم خان آج کل آئے دن شاہین خان سے ملاقاتیں کرنے اسلام آباد جاتا ہے۔کالا کوا تبدیلی کی جو کائیں کائیں کر رہا ہے اس میں ابھی طے نہیں ہوا کہ ہما پھر جنوبی پنجاب والے امیدوار کے سر پر ہی بیٹھے گا یا پھر شریفوں کو لاہور میں ٹف ٹائم دینے کے لئے لاہور سے اسلم اقبال یا علیم خان کو چنا جائے گا یہ بنیادی فیصلہ ہما کی اگلی نشست کے لئے اہم ہوگا۔ علیم خان اور محسن لغاری بڑے امیدوار ہیں دیکھنا یہ ہے کہ تبدیلی کا گجر بجنے کے بعد کیا ہوتا ہے؟واضح رہے کہ عثمان بزدار کافی عرصے سے تنقید کی زد میں ہیں۔