اسلام آباد (این این آئی) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ شوگر انکوائری رپورٹ کی روشنی میںسامنے آنے والے حقائق کا جائزہ لینے کے لئے بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی جائیگی جو مختلف پہلوئوں سے رپورٹ کا جائزہ لے گی اور موجودہ نظام بشمول ریگولیٹرز کے موثر کردار کے حوالے سے جامع اصلاحات کے لئے سفارشات مرتب کرے گی جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ
شوگر انکوائری کے نتیجے میں سامنے آنے والے تمام حقائق کی روشنی میں نظام میں موجود خامیوں کی درستگی اور اصلاح کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے،طیارہ حادثے میں انسانی جان کا نقصان ناقابل تلافی ہے ہم مشکل کی گھڑی میں غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ،ٹڈی دل کے حوالے سے تمام مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے، ٹڈی دل کے خاتمے کے آئوٹ آف باکس سلوشن پر غور کیا جائے اس میں مقامی سطح پر عوام کو مراعات فراہم کرنے پر بھی غور کیا جائے،معاشی استحکام اور اصلاحات کا عمل بلا تعطل جاری رکھا جائے گا،موجودہ حالات اور معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارتوں اور سرکاری محکموں میں غیر ضروری اخراجات کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے، اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے اور اصلاحات کے عمل کو مزید آگے بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی کابینہ کو شوگر انکوائری رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں مستقبل کے لائحہ عمل اور متعلقہ اداروں کی جانب سے مزید کارروائی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے شوگر انکوائری کا مقصد ان وجوہات اور حقائق کو سامنے لانا تھا جن کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میںاضافہ دیکھنے میں آیا اورعوام پر غیر ضروری بوجھ ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کے نتیجے میں سامنے آنے والے تمام حقائق کی روشنی میں نظام میں موجود خامیوں کی درستگی اور اصلاح کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میںسامنے آنے والے حقائق کا جائزہ لینے کے لئے بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مختلف پہلوئوں سے رپورٹ کا جائزہ لے گی اور موجودہ نظام بشمول ریگولیٹرز کے موثر کردار کے حوالے سے جامع اصلاحات کے لئے سفارشات مرتب کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں عوام کو استحصال
اور غیر ضروری قیمتوں میں اضافے کے بوجھ سے محفوظ رکھا جا سکے۔ کابینہ کو صوبوں کی جانب سے گندم کی خریداری کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت اور مستقبل میں طلب و رسد کے تخمینوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے مستقبل میں ملک کے کسی حصے میں گندم اور آٹے کی قلت پیدا نہ ہو اورطلب و رسد میں توازن رہے ایک
اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اس حوالے سے سفارشات مرتب کرے گی اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی فلور ملز سے متعلقہ معاملات میں اصلاحات کے حوالے سے سفارشات تجویز کرے گی۔وزیرِ اعظم نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کی سفارشات جلد از جلد پیش کی جائیں تاکہ اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مزید کاروائی کی جا سکے۔
وزیرِ اعظم نے کراچی میں پی آئی اے مسافر طیارے میں شہید ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ساتھ دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کا نقصان ناقابل تلافی ہے ہم مشکل کی اس گھڑی میں غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کابینہ کو ملک میںکورونا کی صورتحال اور وائرس کے پھیلائوپر قابوپانے کے لئے حکمت عملی پر تفصیلی طور پر بریف کیا۔
اجلاس میں پبلک ٹرانسپورٹ، مارکیٹوں، صنعتوں میں کورونا کے حوالے سے مرتب کیے جانے والے ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں کورونا ٹیسٹ، ٹریکنگ اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ میں منتقل کرنے کے حوالے سے ترتیب دی جانے والی ٹی ٹی کیو حکمت عملی (ٹیسٹنگ، ٹریکنگ ، کورنٹین) کو سراہا گیا۔ کورونا کے حوالے سے ملک میں صحت کی سہولیات کو بہتر کرنے اور موجود وسائل کا بہترین
اور موثراستعمال یقینی بنانے کے حوالے سے ریسورس منیجمنٹ سسٹم کی افادیت کو بھی سراہا گیا۔کابینہ نے اس امر پر اظہار اطمینان کیا گیا کہ ملک میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کے حوالے سے بتایا گیا کہ ملک میں ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کی تعداد کو دو سے بڑھا کر سو تک پہنچا دیا گیا ہے۔ اس وقت ملک میں روزانہ کی بنیاد پر بتیس ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں ابتدائی دنوں میں یہ صلاحیت محض چار سو تھی۔
کابینہ نے کورونا کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پراس امر پر زوردیا کہ ایس او پیز کے حوالے سے عوام میں آگاہی اور شعور کو بڑھایا جائے۔کابینہ کو ملک میں ٹڈی دل کی صورتحال ، روک تھام کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور قلیل و طویل المدتی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ۔ کابینہ نے ٹڈی دل کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر این ڈی ایم اے اور پاک آرمی کی کارکردگی کو سراہا۔ کابینہ نے
ٹڈی دل کی روک تھام کے حوالے سے حکومت ِ چین، ڈی ایف آئی ڈی اور ایف اے او کے تعاون کو سراہا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ٹڈی دل کے حوالے سے تمام مطلوبہ وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کے آئوٹ آف باکس سلوشن پر غور کیا جائے اس میں مقامی سطح پر عوام کو مراعات فراہم کرنے پر بھی غور کیا جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی جانب سے غربت کی
تخفیف اور معاشرے کے غریب طبقوں کو کورونا کے منفی معاشی اثرات سے محفوظ رکھنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی حکمت عملی اور اقدامات کو سراہا گیا ہے۔ کابینہ نے محترمہ لبنیٰ فاروق ملک کو ڈائریکٹر جنرل فنانشل مانیٹرنگ یونٹ تعینات کرنے کی منظوری دی، کابینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کے حوالے سے ایسینشل سروسز ایکٹ 1952کے نفاذ کی منظوری دی، کابینہ نے شکیل احمدمنگنیجو کو
دسمبر 2020 تک چئیرمین پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے مسعود بنی کو منیجنگ ڈائریکٹر گورنمنٹ ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے وسیم مختار(ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن) کو چیف ایگزیکٹو آفیسر سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹی) لمیٹڈ کا اضافی چارج دینے کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ پاور کو ہدایت کی کہ اس اسامی کو
مستقل طور پر پر کرنے کا عمل آئندہ تین ماہ میں مکمل کیا جائے۔کابینہ نے کورونا سے حفاظت کے لئے مقامی طور پر تیار کیے جانے والے ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای)، سینیٹائزرز وغیرہ کی برآمد کی منظوری دی۔ تاہم وزارتِ تجارت ، وزارتِ صحت، وزارتِ صنعت و پیداوار اور وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پر مشتمل کمیٹی کو یہ اختیار ہوگا کہ ملکی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی خاص آئیٹم کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ لے
سکے گی،کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 20 اور 21مئی کے اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ ان فیصلوں میں خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے مراعاتی پیکیج، ملک میں سمارٹ فون بنانے کے حوالے سے پالیسی، وزیرِ اعظم کوویڈ- 19 ریلیف فنڈ، ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی ، دوسو ارب مالیت کے سکوک بانڈز کا اجراء جیسے اہم شعبہ جات کے حوالے سے فیصلے کیے گئے۔
کابینہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںریکارڈ کمی کرنے کے حکومتی فیصلے کو سراہتے ہوئے نوٹ کیا کہ اس وقت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے کے دیگر مقابلے میں کافی کم ہیں اور حکومت کے حالیہ فیصلے سے ہر شعبے سے وابستہ عوام کوخاطر خواہ ریلیف میسر آئے گا۔ معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ کی مستحقین میں تقسیم میں پیش رفت کے
حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیرِ منصوبہ بندی نے کابینہ کو معاشی اعشاریوں کے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا کی وجہ سے اپریل کے مہینے میں ملکی برآمدات 54فیصد کم ہوئیں لیکن مئی کے مہینے میں اس میں 34فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ترسیلات زر کی مد میں مالی سال 2019-20میں 18.8ارب ڈالر موصول ہوئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اپریل کے
آخرتک فارن ایکسچینج ریزور 18.7ارب ڈالر رہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا وبا کے باوجود ایکسٹرنل سائیڈ پر صورتحال بہتر رہی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 3.3ارب ڈالر رہا جو کہ جی ڈی پی کا 1.5فیصد ہے گذشتہ سال (2018-19) میں یہ خسارہ 11.4ارب ڈالر تھا جو کہ جی ڈی پی کا 4.7فیصد بنتا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20میں
برآمدات 16.4ارب ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 19.7ارب رہیں۔ سروس ٹریڈ بیلنس 2.6ارب رہا۔)فسکل سیکٹر کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کابینہ کو بتایا گیا کہ کورونا وبائ کی وجہ سے ایف بی آر کی وصولیاں متاثر ہوئیں ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ نامساعد حالات کے باوجود پرائمری بیلنس مثبت رہا ہے۔ (پرائمری بیلنس سے مراد اگر قرضوں کی ادائیگیوں کو نکال دیا جائے تو ملک کی آمدنی اخراجات سے زیادہ ہے) ایسا ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ پرائمری بیلنس مثبت رہے اور یہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور
فنانشل ڈسپلن کی پابندی کا نتیجہ ہے۔ کابینہ کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور صوبائی ترقیاتی پروگرام کے تحت کیے جانے والے اخراجات سے بھی تفصیلی طور پر بریف کیا گیا۔کابینہ کو ملک میں کپاس، گنا اور مکئی کی پیداوار، بڑی صنعتوں کی پیداوار اور افراطِ زر کی شرح کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ افراط زر جنوری میں 14.5تھا جبکہ یہ شرح اپریل میں 8.5پر آ چکی ہے۔ ملک میں
سرمایہ کاری کے حوالے سے بتایا گیا کہ مالی سال 2019-20میں 1.864ارب ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ مالی سال 2018-19میں یہ محض 403ملین ڈالر رہی۔ بتایاگیاکہ پالیسی ریٹ 13.25سے کم ہو کر 8فیصد تک آ چکا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ گذشتہ پونے دو سالوں میں حکومتی کوششوں کی نتیجے میں آنے والے معاشی بہتری اورمعیشت میں استحکام کا سفر شدید متاثر ہوا ہے۔ تاہم اس کے
باوجود حکومت نے عوام الناس اور خصوصاً غریب عوام اور کاروباری شعبے کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ایک بڑا ریلیف پیکیج فراہم کیا اس میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام اور صنعتی شعبے اور خصوصاً تعمیرات کے شعبے کے لئے مراعاتی پیکیج شامل ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ آئندہ بجٹ موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں پیش کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ معاشی استحکام اور اصلاحات کا
عمل بلا تعطل جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے وزراء کو ہدایت کی کہ موجودہ حالات اور معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے وزارتوں اور سرکاری محکموں میں غیر ضروری اخراجات کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیرِ اعظم نے اس امر پر زور دیا کیا کہ اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے اور اصلاحات کے عمل کو مزید آگے بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائے۔