اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے 9 مئی (ہفتہ )سے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے نافذ العمل لاک ڈاؤن کو صوبوں کی مشاورت سے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا اور کیسز بڑھے تو پھر لاک ڈائون کرنا پڑے گا، اگلے مرحلے میں ہماری کامیابی میں پاکستانیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہوگا، اس مشکل وقت سے نکلنا ہے تو عوام کو حکومت سے تعاون کرنا ہوگا۔
ہمارا پبلک ٹرانسپورٹ کے معاملے پر مکمل طور پر اتفاق نہیں ، میرے خیال ہے اسے کھلنا چاہیے ،ابھی صوبوں کو خدشات ہیں اور کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہتے جس سے صوبوں کو مسئلہ ہو لہٰذا وہ خود اس حوالے سے ایس او پیز تیار کریں۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی ) کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن سے ہونے والے مشکلات میں کمی کے لیے چھوٹے کاروبار اور تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی سفارشات پر غور کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزرا، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ ، وزیراعظم آزاد کشمیر اور اعلیٰ حکام اجلاس نے شرکت کی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے اس حوالے سے اپنی سفارشات بھی پیش کیں۔قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اسکولوں کو 15 جولائی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اسکولوں کو کھولنے یا نہ کھولنے سے متعلق مزید غور یکم جون کو کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے فی الحال ٹرین اوربس سروس نہ کھولنے کا فیصلہ کیا جبکہ مقامی فلائٹ آپریشن بھی بند رہے گا۔اجلاس کے بعد وزراء کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے خوف تھا کہ ہمارا بہت بڑا طبقہ دیہاڑی دار اور چھابڑی والے ہیں اس کی اکثریت 80 فیصد ہے کی مشکلات بڑھیں گی۔
خوف تھا جب سب بند کر دیا تو جو لوگ روز کماتے ہیں ان کیا بنے گا۔انہوں نے کہاکہ فخر ہے ہمارے ملک میں کورونا کی اس طرح پیک نہیں آئی جس طرح یورپ کے حالات ہیں، اللہ کا کرم ہے پاکستان پر ایسا پریشر نہ پڑا جیسا یورپ میں تھا، ہم سوچتے رہے کہ کونسا وقت ہو کہ ہم لاک ڈائون کو کم کریں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، سماجی فاصلے سے وائرس کا پھیلنا رک جاتا ہے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ دنیا میں ہر روز 8 سے 9 سو افراد مر رہے تھے، ہم نے این سی او سی بنایا وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو این سی او سی کا سربراہ بنایا اور اس کے تحت روزانہ تمام صوبوں سے رابطہ کیا جاتا ہے اور ڈاکٹرز سے تجاویز لے کر صورتحال کا جائزہ اور فیصلہ کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے پاکستان میں کورونا وائرس کی وہ لہر نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ ہر چیز کیلئے ایس او پیز بنائے ہیں، ہر شعبے کیلئے ایس او پیز بنائیں گے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم نے عقلمندی سے لاک ڈائون کھولنا ہے، اب لوگوں کی ذمے داری ہے کہ وہ ایس او پیز پر عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ اگرہم نے اس مشکل وقت سے نکلنا ہے تو عوام کو حکومت سے تعاون کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ اگر ایس او پیز پر عمل نہ کیا گیا اور کیسز بڑھے تو پھر لاک ڈائون کرنا پڑے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ صوبوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر خدشات ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کھلنے سے عام آدمی کو فائدہ ہو گا۔
تاہم اسد عمر سے کہا ہے کہ صوبوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر مشاورت کریں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے جو فیصلہ کیا وہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ اب ہم نے ہفتے سے مرحلے وار لاک ڈائون کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں کورونا سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں لیکن لوگ بہت مشکل میں ہیں، غریب اور دیہاڑی دار طبقہ شدید پریشانی کا شکار ہے، ہمارا ٹیکس 35فیصد کم ہوچکاہے اور برآمدات کم ہوگئیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان میں لوگ گھبرائے ہوئے ہیں کہ لاک ڈائون کھلنے سے یہ وباء پھیل نہ جائے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ عوام کو ذمہ داری لینا پرے گی، اگر اس مشکل مرحلے سے نکلنا ہے تو حکومت ڈنڈے کے زور سے نہیں بولے گی، حکومت اور پولیس کیا کیا کام کرسکتی ہے؟ کیا ہم پکڑ کر لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں اور وہاں ٹیسٹ کریں، یہ کوئی بھی حکومت نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس کو کہا ہے کہ لوگوں کو جاکر بتائیں یہ آپ کے بھلے کے لیے ہے، اگر پھر سے کیسز بڑھ گئے تو ہمیں پھر سے سب بند کرنا پڑے گا جس کا نقصان عام اور غریب لوگوں کو ہو گا۔
وزیر اعظم نے کہاکہ سوا لاکھ پاکستانی اس وقت باہر پھنسے ہوئے ہیں، جب وہ لوگ پاکستان آتے ہیں تو انہیں ٹیسٹ کرنا پڑتا ہے اور پھر قرنطینہ میں رکھنا پڑتا ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ صوبوں سے بات کریں اور سیلف قرنطینہ کریں، ہمارے پاس کبھی قرنطینہ کی سہولیات اتنی نہیں ہوں گی کہ لوگوں کو لاکر قرنطینہ کریں، بہتر ہوگا لوگ خود گھروں پر آئسولیٹ ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ مغرب میں اصل تباہی اولڈ ہومز میں پھیلی ہے اور وہاں ہلاکتیں بہت ہوئیں لیکن ہمارا فیملی سسٹم ہے، ہم بزرگوں کی ذمہ داری لیتے ہیں، خطرہ یہ ہے کہ مثبت آنے والے نوجوان کی وجہ سے بزرگ کی جان خطرے میں پڑسکتی ہے۔