اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

ملزمان کو 90 دن حراست میں رکھنے اور کسی مقام کو سب جیل قرار دینے کا اختیار ختم،کرپٹ افراد سزا کے بعد بھی پلی بارگین کر سکیں گے،نئے ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ سامنے آگیا، حیرت انگیز نکات

datetime 29  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)حکومت نے نئے ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس کے مطابق ملزمان کو 90 دن حراست میں رکھنے اور کسی مقام کو سب جیل قرار دینے کا اختیار بھی ختم کردیا جائیگا،ریفرنس دائر ہونے کے بعد عدالت ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی، احتساب عدالت حاضری یقینی بنانے کے لیے ملزم سے ضمانتی مچلکے بھی طلب کر سکے گی۔

کرپٹ افراد سزا کے بعد بھی پلی بارگین کر سکیں گے، رضا کارانہ رقم واپسی پر 5 سال کی نااہلی کا سامنا کرنا ہوگا،حکومتی کمیٹی اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے بعد نیب آرڈنینس پر معاملات آگے بڑھائے گی۔ نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ حکومت نے نئے نیب ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ تیار کرلیا ہے جس کے مطابق چیئرمین نیب سے ملزمان کی گرفتاری کا اختیار واپس لے لیا جائے گا جب کہ ملزمان کو 90 دن حراست میں رکھنے اور کسی مقام کو سب جیل قرار دینے کا اختیار بھی ختم کردیا جائے گا۔مجوزہ مسودہ کے مطابق ریفرنس دائر ہونے کے بعد عدالت ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی، احتساب عدالت حاضری یقینی بنانے کے لیے ملزم سے ضمانتی مچلکے بھی طلب کر سکے گی، مچلکوں کے باوجود عدم حاضری پر عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کرسکے گی جب کہ 50 کروڑ سے کم کی کرپشن پر نیب کارروائی نہیں کر سکے گا، نیب 5 سال سے زائد پرانے کھاتے بھی نہیں کھول سکے گا جب کہ ٹیکس اور لیوی کے ایشوز بھی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے۔مسودہ میں کہا گیا کہ عوامی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کے لیے مالی فوائد کے شواہد لازمی ہوں گے، اخراجات کے لیے کسی کی مدد لینے والا زیر کفالت تصور ہوگا، نیب کسی ملزم کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر نہیں کر سکے گا جب کہ کرپشن کے ملزمان دوران تفتیش وکیل کو بھی ساتھ لے جا سکیں گے۔

نیب کسی گمنام شکایت پر کارروائی نہیں کر سکے گا جبکہ منتخب نمائندوں کا ٹرائل بھی اسی صوبے میں ہوگا جہاں سے وہ الیکشن جیتیں گے۔مسودہ میں کہا گیا کہ کرپٹ افراد سزا کے بعد بھی پلی بارگین کر سکیں گے، رضا کارانہ رقم واپسی پر 5 سال کی نااہلی کا سامنا کرنا ہوگا جبکہ ریفرنس دائر ہونے تک نیب حکام کسی ملزم کے خلاف کوئی بیان جاری نہیں کر سکتے، اس کے علاوہ میڈیا پر بیان دینے والے نیب افسر کو ایک سال تک قید اور ایک لاکھ جرمانہ ہوگا جب کہ آرڈیننس کا اطلاق تمام زیرالتواء مقدمات پر بھی ہوگا۔نئے نیب آرڈنینس پرحکومت اپوزیشن سے بھی مشاورت کرے گی، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی، اسدعمر اور پرویز خٹک کو اپوزیشن سے بات کرنے کی ذمہ داری سونپ چکے، حکومتی کمیٹی اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کے بعد نیب آرڈنینس پر معاملات آگے بڑھائے گی۔

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…