پیر‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

افغان مجاہدین کی مدد کا مقصد پاکستان پرسوویت یلغار کو روکنا تھا،اسامہ سے ملاقاتیں اسلام آباد میں کس مقامات پر ہوتی تھیں؟سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا

datetime 29  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ سراغ رسانی کے باب میں سعودی عرب اسلامی تعلیمات پرعمل پیرا ہے۔ ہمارا انٹیلی جنس نظام اور اختیارات ہمیں صرف معلومات کے حصول، ذرائع کو بھرتی کرنے اور اسے عہدیداروں تک پہنچانے کے لیے کسی شخص کے قتل کی اجازت نہیں دیتے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ سابق سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیزبیرون ملک سعودی اپوزیشن رہ نمائوں کی واپسی میں گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ سعودی عرب کی وزارت داخلہ اور انٹیلی جنس نے اس حوالے سے کلیدی کردار ادا کیا اور بہت سے اپوزیشن رہ نمائوں کو وطن واپس لایا گیا۔انہوں نے القاعدہ کی تشکیل میں سعودی عرب اور امریکا کے کردار سے متعلق الزامات کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ القاعدہ سعودی عرب اور امریکا نے مل کربنائی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ کے دوران سعودی انٹیلی جنس نے امریکا کے ساتھ مل کر افغان مجاھدین کی اس لیے مدد کی تاکہ سوویت یونین کو پاکستان پر یلغار سے روکا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ میں سعودی عرب، امریکا اور پاکستان باہم متحد تھے۔ سوویت یلغار روکنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں عرب مجاھدین کو پاکستان میں قائم کردہ پناہ گزین کیمپوں میں رکھا گیا۔ یہ تمام رضاکار جنگجو اور مجاھدین تھے جو سوویت یلغار کو روکنے کے لیے ہمارا دست وبازو تھے۔ اسی عرصے میں القاعدہ کے چوٹی کے کمانڈر اور افغان مجاھدین پشاور میں جمع ہوئے اور انہوں نے القاعدہ کی بنیاد رکھی۔ القاعدہ افغانستان میں جاری خانہ جنگی کا نتیجہ تھی۔ اس دہشت گرد تنظیم کی تشکیل میں سعودی عرب اور امریکا کا کوئی کردار نہیں۔شہزادہ ترکی الفیصل نے مزید کہا کہ اسامہ بن لادن کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں تھا۔

میری اسامہ کے ساتھ پاکستان میں سعودی سفارت خانے میں مختلف مواقع پر ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد اسامہ سے ایک ملاقات جدہ میں ہوئی تھی۔اس ملاقات میں اسامہ بن لادن نے کمیونسٹ طرز عمل کے خلاف جنو بی یمن میں عرب مجاھدین کی انٹیلی جنس مدد فراہم کرنے کی درخواست کی مگر میں نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔سنہ 1995ء میں سوڈان کے سابق صدر عمرالبشیر نے خرطوم میں پناہ حاصل کرنے والے اسامہ بن لادن کو اس شرط پر سعودی عرب کے حوالے کرنے کا اعلان کیا کہ بن لادن کے خلاف سعودیہ میں کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی مگر سعودی حکومت نے سوڈانی صدر کی پیش کش مسترد کردی۔

اس کے بعد اسامہ بن لادن افغانستان چلے گئے۔ اس وقت کے سعودی ولی عہد شہزادہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے مجھے افغانستان میں ملا عمر کے پاس بھیجا تاکہ میں انہیں اسامہ بن لادن کی سعودی عرب کو حوالگی پرقائل کروں مگر اس میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ایک سوال کے جواب میں سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف نیشہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ اخوان المسلمون ناقابل اعتبار تنظیم ہے۔ اخوان کے لوگ سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔ وہ سعودی ولی الامر کی اطاعت کے بجائے وفاداری کے لیے اپنے مرشد عام کی بیعت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے مجھے دو وفود میں اخوان المسلمون کے ساتھ بات چیت کے لیے بھیجا۔ جدہ میں ہونیوالی اس ملاقات میں مجھے پتا چلا کہ اخوان المسلمون کویت پر عراق کے حملے کی حامی ہے۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…