بشکیک/اسلام آباد (این این آئی)کرغیزستان میں پھنسے ہوئے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے400 طلبہ لاک ڈاؤن اور بندشوں کے باعث خوراک اور دیگر اشیا کی کمی کا شکار ہوگئے جبکہ حکومت سے واپسی کے لیے انتظامات کرنے کا مطالبہ کردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کرغیزستان میں موجود سوات سے تعلق رکھنے والے محمد عماد نے بتایا کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے اور ہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے پچھلے ایک مہینے سے اپنے اپارٹمنٹ میں محصور ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جب بھی مارکیٹ میں ضروری اشیا خریدنے کے لیے جاتے ہیں تو یہاں کی پولیس دستاویزات ہونے کے باوجود ہم سے بھاری رشوت لیتی ہیں۔مینگورہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سلمان نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ایک دوست کو معدہ کی تکلیف تھی جو دو دن تک اپارٹمنٹ میں درد سے تڑپتا رہا جب ہم دو دن کے بعد ان کیلئے میڈیکل اسٹور سے دوائی لینے گئے 6 ہزار کرغیستانی سوم (تقریباً 12 ہزار روپے) جرمانہ کیا گیا۔طلبہ کا کہنا تھا کہ ساری مشکلات کے باوجود جب بھی ہم پاکستانی سفارت خانے سے رابطہ کرتے ہیں تو عملہ ہمیں جواب میں کہتا ہے کہ اپ لوگوں نے اگر یہاں داخلہ لیا ہے اور پڑھ رہے ہیں تو اپ لوگوں کے پاس پیسے بہت ذیادہ ہوں گے، اس لیے آپ خریداری کرتے وقت پولیس کو رشوت دیا کریں تاکہ آپ لوگوں کی مشکلات میں کمی آسکے۔سوات کی تحصیل مٹہ سے تعلق رکھنے والے وقار کا کہنا تھا کہ وہ کنٹریکٹرز جن کے ذریعے ہم یہاں پہنچے ہیں ان کی طرف سے بھی ہمیں کوئی جواب نہیں مل رہا۔طلبہ نے کہا کہ یہاں جب فری ماسک اور سینیٹائزر دیے جاتے ہیں تو ہمیں ان سے بھی محروم کیا جاتا ہے۔انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خصوصی پروازوں کے ذریعے یہاں سے نکال کر گھر بجھوا دیں تاکہ ہمیں ان مشکلات سے چھٹکارا مل سکے۔ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اس حوالے سے کہا کہ ہم کرغیزستان میں اپنے طلبہ کے حالات سے آگاہ ہیں، بشکک میں سفارت خانہ ان کے ساتھ رابطے میں ہے اور انہیں براہ راست کھانے پینے اور دیگر اشیا فراہم کیے جارہے ہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی معید یوسف نے کہا تھا کہ حکومت خصوصی پروازوں کے انتظام کے ساتھ ساتھ تمام شہریوں کو قرنطینہ کی سہولت فراہم کرنے کو یقینی بنارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت تمام شہریوں کو فوری طور پر واپس لانے کے لیے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔