اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے پریس کانفرنس کے دوران وضاحت کی کہ ’’ پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے مرنے والے 6 میں سے 4 افراد پہلے سے ہی کینسر کے مریض تھے،چین سے پاکستان میں کوئی مریض نہیں آیا ،ایران میں مسائل تھے‘‘۔ایک سینئر صحافی نے سوال کیا کہ زلفی بخاری پر تنقید بھی ہورہی ہے کہ ان کی وجہ سے ایران سے لوگ پاکستان آئے۔
آپ نے وہ اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جو چین کے بارڈر پر اٹھائے گئے، 15 جنوری سے وائرس کے پھیلا ئوکا پتا تھا لیکن کوئی ایمرجنسی اقدامات نہیں کیے، آپ اس سارے وقت میں میڈیا سے ناراض تھے اور میڈیا کے خلاف پالیسیاں بناتے رہے، میر شکیل کو گرفتار کیا ، ڈاکٹر دانش کا پروگرام بند کروادیا گیا۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے اندر ضروری ہے کہ افراتفری نہ مچے، کورونا سے زیادہ افراتفری میں غلط فیصلے کرنے سے خطرہ ہے، پاکستان میں جیسی میڈیا کو آزادی ہے ایسی مغرب کی کسی جمہوریت میں بھی نہیں ہے، جس طرح کی باتیں یہاں کی جاتی ہیں ویسی مغرب میں کی جائیں تو اتنے جرمانے ہوں کہ اخبارات بند ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ 15 جنوری سے ہماری ٹیمیں اس پر موجود تھیں، اٹلی کے مقابلے میں ہم نے بڑی حد تک قابو پایا ہے، پاکستان میں مرنے والے 6 میں سے 4 افراد کینسر کے مریض تھے، ووہان میں پھنسے بچوں کے معاملے پر اس لیے کامیاب ہوئے کیونکہ چین کا کنٹرول تھا، صدر شی جن پنگ ہمیں مسلسل بتاتے رہے اس لیے وہاں سے ایک بھی مریض نہیں آیا۔ ایران سے بھی رابطے میں تھے، وہاں جس طرح پھیلی وہ اس طرح ڈیل نہیں کرسکا جس طرح چین نے کیا تھا، ایران کے پاس وہ وسائل نہیں تھے اس لیے پاکستانی تفتان بارڈر پر آکر بیٹھ گئے۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ شاید عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران میں خود مسئلے تھے اس لیے ڈاکٹر ظفر یہاں سے خود تفتان گئے اور سہولیات کا جائزہ لیا، بڑی مشکلوں سے فوج کے ساتھ مل کر موبائل لیب وہاں لے کر گئے، اس ویرانے میں یہ توقع کرنا کہ اس کو کنٹرول کرلیتے بڑا مشکل تھا، اگر آج ہمارے ہاں اتنا کنٹرول ہے اور اگر ہم کامیاب ہوگئے تو ہم باقی دنیا سے بہت بہتر ہیں