عمران خان بھرپور فارم میں ، بڑے ڈاکوئوں پر ہاتھ ڈالنے کا کام کسے سونپ دیا؟اپنے علاقے میں پہنچ کر دھماکہ خیز اعلانات

23  فروری‬‮  2020

میانوالی ( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب کو بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالنے کا کام سونپ دیا ہے ‘ہمارا مشن پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے لیکن ہمیں کنگال شدہ ملک ملا،برے حالات کے باوجود 50 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ فراہم کرچکے ہیں ، ہم نے انگریز جو کے چھوڑے جنگل بھی تباہ کر دیئے۔

جنگلات کی زمین پر قبضہ کرنیوالوں کیساتھ مجرموں کی طرح نمٹا جائے ،ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں ہونی چاہیے یہ ہماری غلطی ہے۔ اتوار کو کندیاں میں شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے شجر کاری بہت اہم ہے لیکن نوجوانوں میں احساس نہیں کہ شجر کاری کتنی اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ انگریز جو جنگل چھوڑ کر گئے ہم نے وہ بھی تباہ کر دیئے، میں نے اپنی زندگی میں جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا، چھانگا مانگا میں بڑے درخت ہی نہیں رہے، لوگوں نے زمین پر قبضے کر لیے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے کہا کہ جن لوگوں نے جنگلات کی زمین پر قبضہ کیا ان سے مجرموں کی طرح نمٹا جائے اور انھیں جیلوں میں ڈالا جائے کیونکہ یہ لوگ ہمارے بچوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ کندیاں میں جو پودے لگائے ہیں، اس جنگل کی ذمہ داری اب آپ لوگوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ جب یہ جنگل لوگوں کو نوکریاں دے گا تو اس وقت آپ کو اس جنگل کی اہمیت کا اندازہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کندیاں میں بیری کے درختوں سے شہد حاصل ہو گا لیکن اگر جنگل تباہ کر دیئے تو موسمیاتی تبدیلی ہمارا مستقبل تباہ کر دے گی۔

پولیس ریفارمز پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو بڑے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالنے کا کام سونپا ہے، ہماری حکومت میں پہلی بار ہوا ہے کہ بڑے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالا جا رہا ہے، بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالنے سے چھوٹے ڈاکو ڈر جاتے ہیں ہمیں علم ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کتنی نعمتوں سے نوازا ہے، پاکستان میں کسی چیز کی کمی نہیں ہونی چاہیے ،یہ ہماری غلطی ہے، پاکستان دنیا کو اناج دے سکتا ہے، ملک میں اناج کبھی مہنگا نہیں ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میرا مشن پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا لیکن ہم غلط راستے پر چلے گئے، ایک چھوٹا طبقہ امیر ہوگیا۔ ماضی میں سرکاری اسپتالوں میں بہترین علاج ہوتا تھا، اردو میڈیم اسکولوں سے ملک کے دانشور تعلیم حاصل کرتے تھے، آج اچھی تعلیم کے لیے انگریزی اسکولوں اور علاج کے لئے نجی اسپتالوں میں جانا پڑتا ہے۔ ہمیں وہ ملک ملا جسے کنگال کر دیا گیا تھا، ہمارا فرض ہے کہ جو ترقی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو آگے لایا جائے، پسماندہ علاقوں پر پیسہ خرچ کرنے سے ملک ترقی کرتا ہے۔ تمام صورت حال کے باوجود ہم 50 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ فراہم کرچکے، ہر مہینے 80 ہزار افراد کو بلا سود قرضے دیے جائیں گے اور خواتین کو خود کفالت کے لیے بھینسیں ، گائے اور مرغیاں دیں گے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…