اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت موخرنہیں ہوتی، صرف ایک ہی راستہ ہے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کاملتان بار سے خطاب

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2019 |

ملتان(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت موخرنہیں ہوتی، التواء  کی ایک صورت ہے وکیل انتقال کرجائے یاجج رحلت فرما جائے، بنچ اور بار ایک گاڑی کے دوپہیے ہیں لیکن ایک گھوڑا بھی ہے جو اس گاڑی کے آگے جتا ہوا ہے، وہ گھوڑا سائل ہے جس کی وجہ سے یہ سارا نظام چل رہاہے، اس لئے ججزاور وکلاسائل کا خیال رکھیں،بطور جج میری کوشش رہی کہ زیادہ سے زیادہ کیس نمٹاؤں،

ماضی میں  ججوں کے پاس کیسز کم ہوتے تھے مگر آج کیسوں کی بھرمار ہے جس کے باعث جج وکیل کو تسلی سے نہیں سن سکتا،پہلے جونیئر اپنے سینئرز سے سیکھتے تھے اب جونیئرز زیادہ اور سینئر کم پڑ گئے ہیں جس کے باعث  کیس لڑنے کی تکنیک  اور”گر“آگے ٹرانسفر نہیں ہو پا رہے۔ملتان بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ زیادہ کیسز کی وجہ سے ججزصاحبان وکلاکوسن نہیں پاتے۔ ہمارے دورمیں ججزاوروکلامیں کبھی بدمزگی نہیں ہوئی۔ کوئی اپنے گھرآئے تووہ مہمان نہیں ہوتا، میراتعلق ملتان سے ہے، ہمیں ملتان ڈویڑن کااحساس ہے، زندگی کے کئی سال ملتان میں گزارے ہیں اور ملتان کو کواپناگھرسمجھتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ  ڈاکومنٹری دیکھ کرسوچاتقریرشروع ہوگی توکہوں گامیں ملتانی ہوں۔انہوں نے کہا کہ 1981 میں لاہورہائیکورٹ کے ملتان بنچ میں بطوروکیل پیش ہوا تھا۔ ملتان بنچ سے بہت سی یادیں وابستہ ہیں، ملتان ہروقت میرے دل کے قریب رہا۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ ہمارے دورمیں سینئراورجونیئر میں احترام کارشتہ تھا، ملتان کے ججز اور وکلا سے بہت کچھ سیکھا، اب مقدمات کی تعدادزیادہ اورججزکی کم ہے۔ ماضی میں کیس کم ہوتے تھے اورجج وکیل کو اچھے طریقے سے سنتاتھا اور اب جج کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کیس نمٹائے پہلے نئے وکلا کو سینئرمل جاتے تھے جو ان کو سکھاتے تھے۔ اب نئے وکلاجتنی تعداد میں آرہے ہیں اتنے سنیئرمیسر نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج 2 سال کی پریکٹس والے نے بھی جونیئررکھے ہوئے ہیں لیکن ماضی میں سینئروکلازیادہ تھے جوجونیئرزکو سکھاتے تھے۔اب سینئر کم پڑ گئے ہیں اور جونیئرز زیادہ ہو گئے ہیں اور جونیئر کا استاد بھی جونیئر بن رہا ہے جس کے باعث جونیئرز کو سینئر سے ٹھیک طریقے سے سیکھنے کا موقع نہیں ملتا اور یہی وجہ ہے کہ ماضی کی کیس لڑنے کی تکنیک  اور”گر“آگے ٹرانسفر نہیں ہو پا رہے، سینئر وکلاء  کو کوئی ایسا نظام لانا ہو گا جس سے جونیئرز کو اچھے طریقے سے کیس لڑنے کی تکنیک سیکھائی جاسکے ا ور ادب و احترام بھی آگے ٹرانسفر ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں وکلاء  پیسے بنانے کے لئے کیس نہیں لڑتے تھے بلکہ یہ کام خدمت سمجھتے تھے۔

چیف جسٹس نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی عدالت میں اعلان کیا کہمیری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت موخرنہیں ہوتی، یہ ایک صورت  ہو سکتی ہے جب وکیل ”انتقال“ اور جج ”رحلت“ فرما جائے تو اس پر وہاں موجود وکلاء  نے کہا کہ انتقال اور رحلت میں کیا فرق ہے تو میرا جواب تھا کہ جج کیلئے رحلت کا لفظ اس لئے استعمال کیا کہ وہ وکیل کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ قابل احترام ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ آج میں کچھ سخت باتیں کہنا چاہتاہوں جو میں نہیں کہنا چاہتا تھا مگر یہ ضروری بھی ہیں کہ جج جب فیصلہ سناتے ہیں تووکیل اور پیچھے بیٹھے لوگ اورقاصدسنتاہے لیکن دلائل سننے کے بعدجب جج فیصلہ نہ کریں توجج اورقاصدمیں فرق نہیں۔۔انہوں نے کہاکہ وکلاء  آپ (جج صاحبان) کی عزت کرتے ہیں اور ہر کیس میں آپ کے سامنے جھکتے ہیں اور مائی لارڈ کہتے ہیں وہ اس لئے عزت دیتے ہیں تاکہ ان کے کیس کا فیصلہ جلد اور بروقت ہو سکے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…