منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

وزیراعظم کی درخواست پر چیف جسٹس کا جواب، حالات نارمل نہیں ہیں اور حکومت کسی بڑے بحران کی طرف بڑھ رہی ہے بس ایک غلطی یا ایک جذباتی قدم اٹھانے کی دیر ہے اور ہر چیز بکھر جائے گی، اندر ہی اندر کیا پک رہا ہے؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2019 |

آپ کو یاد ہو گا 18 نومبر کو وزیراعظم نے حویلیاں میں موٹروے کا افتتاح کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے ایک درخواست کی تھی‘ یہ درخواست ٹیلی ویژن کیمروں اور پوری قوم کے سامنے کی گئی تھی‘ آج چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی اس کا جواب کیمروں کے سامنے دیا‘ آپ وزیراعظم کی درخواست اور چیف جسٹس کا جواب دونوں ملاحظہ کیجیے،”وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا

کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور آنے والے جسٹس گلزار کی بہت عزت کرتا ہوں، ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس نظریے کو تبدیل کریں، ہمارا قانون ایسا ہو کہ کمزور سے کمزور آدمی بھی جب طاقتور کے آگے کھڑا ہو تو اسے اعتماد ہو کہ اسے انصاف ملے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کا نظام چل جائے گا مگر نا انصافی کا نہیں،عدلیہ سے گزارش ہے کہ عوام کا بھروسہ بحال کریں کہ یہاں سب کے لیے ایک قانون ہے۔عدلیہ طاقتور اور کمزور کے لئے الگ قانون کا تاثر درست کرے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم طاقت ور کا طعنہ ہمیں نہ دیں، جس کیس کا طعنہ وزیراعظم نے ہمیں دیا اس کیس میں باہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے خود دی، ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں، اب عدلیہ آزاد ہے، ہم نے دوزرائے اعظم کو سزا دی اور ایک کو نا اہل کیا، ایک سابق آرمی چیف کا جلد فیصلہ آنے والا ہے،ججز اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں، ملک بھر میں 3100 ججز نے گذشتہ سال 36 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے، جن لاکھوں افراد کو عدلیہ نے ریلیف دیا انہیں بھی دیکھیں، 36 لاکھ مقدمات میں سے صرف تین چار ہی طاقتور لوگوں کے ہوں گے،ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں،وزیراعظم چیف ایگزیکٹو ہیں اور ہمارے منتخب نمائندے ہیں، وزیراعظم کو اس طرح کے بیانات دینے سے خیال کرنا چاہیے۔“ان دونوں بیانات کو کل کے دو بیانات کے ساتھ رکھ کر دیکھیں تو ایک نیا پہلو سامنے آئے گا،

مولانا فضل الرحمن اور چیئرمین نیب کے بیانات سامنے رکھیں تو کہانی مزید واضح ہو جائے گی، یوں محسوس ہوتا ہے اندر ہی اندر کچھ پک رہا ہے‘ حالات نارمل نہیں ہیں اور حکومت کسی بڑے بحران کی طرف بڑھ رہی ہے بس ایک غلطی یا ایک جذباتی قدم اٹھانے کی دیر ہے اور ہر چیز بکھر جائے گی‘ اندر ہی اندر کیا پک رہا ہے اور جوائنٹ اپوزیشن پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کا پیچھا کرتی ہوئے الیکشن کمیشن پہنچ گئی، کیا اپوزیشن دھرنوں سے مایوس ہو چکی ہے؟



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…