منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

وزیراعظم کی درخواست پر چیف جسٹس کا جواب، حالات نارمل نہیں ہیں اور حکومت کسی بڑے بحران کی طرف بڑھ رہی ہے بس ایک غلطی یا ایک جذباتی قدم اٹھانے کی دیر ہے اور ہر چیز بکھر جائے گی، اندر ہی اندر کیا پک رہا ہے؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آپ کو یاد ہو گا 18 نومبر کو وزیراعظم نے حویلیاں میں موٹروے کا افتتاح کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے ایک درخواست کی تھی‘ یہ درخواست ٹیلی ویژن کیمروں اور پوری قوم کے سامنے کی گئی تھی‘ آج چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی اس کا جواب کیمروں کے سامنے دیا‘ آپ وزیراعظم کی درخواست اور چیف جسٹس کا جواب دونوں ملاحظہ کیجیے،”وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا

کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور آنے والے جسٹس گلزار کی بہت عزت کرتا ہوں، ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس نظریے کو تبدیل کریں، ہمارا قانون ایسا ہو کہ کمزور سے کمزور آدمی بھی جب طاقتور کے آگے کھڑا ہو تو اسے اعتماد ہو کہ اسے انصاف ملے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کا نظام چل جائے گا مگر نا انصافی کا نہیں،عدلیہ سے گزارش ہے کہ عوام کا بھروسہ بحال کریں کہ یہاں سب کے لیے ایک قانون ہے۔عدلیہ طاقتور اور کمزور کے لئے الگ قانون کا تاثر درست کرے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم طاقت ور کا طعنہ ہمیں نہ دیں، جس کیس کا طعنہ وزیراعظم نے ہمیں دیا اس کیس میں باہر جانے کی اجازت وزیراعظم نے خود دی، ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں، اب عدلیہ آزاد ہے، ہم نے دوزرائے اعظم کو سزا دی اور ایک کو نا اہل کیا، ایک سابق آرمی چیف کا جلد فیصلہ آنے والا ہے،ججز اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں، ملک بھر میں 3100 ججز نے گذشتہ سال 36 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے، جن لاکھوں افراد کو عدلیہ نے ریلیف دیا انہیں بھی دیکھیں، 36 لاکھ مقدمات میں سے صرف تین چار ہی طاقتور لوگوں کے ہوں گے،ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں،وزیراعظم چیف ایگزیکٹو ہیں اور ہمارے منتخب نمائندے ہیں، وزیراعظم کو اس طرح کے بیانات دینے سے خیال کرنا چاہیے۔“ان دونوں بیانات کو کل کے دو بیانات کے ساتھ رکھ کر دیکھیں تو ایک نیا پہلو سامنے آئے گا،

مولانا فضل الرحمن اور چیئرمین نیب کے بیانات سامنے رکھیں تو کہانی مزید واضح ہو جائے گی، یوں محسوس ہوتا ہے اندر ہی اندر کچھ پک رہا ہے‘ حالات نارمل نہیں ہیں اور حکومت کسی بڑے بحران کی طرف بڑھ رہی ہے بس ایک غلطی یا ایک جذباتی قدم اٹھانے کی دیر ہے اور ہر چیز بکھر جائے گی‘ اندر ہی اندر کیا پک رہا ہے اور جوائنٹ اپوزیشن پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کا پیچھا کرتی ہوئے الیکشن کمیشن پہنچ گئی، کیا اپوزیشن دھرنوں سے مایوس ہو چکی ہے؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…