اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ میں او جی ڈی سی ایل ملازمین کی جعلی ڈگریوں پر ملازمت حاصل کرنے کے حوالے سے زیر سماعت کیس میں جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جعلی ڈگری پر کوئی بھی کوئی نوکری حاصل نہیں کر سکتا۔
جن لوگوں نے جعلی ڈگری پر نوکری لی یا ترقی لی دونوں برابر ہیں، ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے جعلی ڈگری والوں کو ہم کچھ نہیں دے سکتے، معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف32ملازمین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت ملازمین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ متعدد ملازمین کو 29،29سال کی سروس کے بعد یہ کہہ کر فارغ کر دیا گیا کہ ان کی میٹرک کی سند جعلی تھی، حالانکہ میٹرک کی سندان کی ملازمت کیلئے ضروری بھی نہیں تھی، کچھ لوگوں کو نئی پالیسی کے تحت ڈگری کے مطابق نچلے درجے پر ایڈجسٹ کیا گیا، جنہیں فارغ کیا جارہا ان کی 40، 40سال کی نوکریاں ہیں، ان کے بچے ہیں، انہوں نے اس موقعے پر عدالت سے استدعا کی جن لوگوں نے جعلی ڈگریوں پر ملازمتیں حاصل کی تھیں انہیں بے شک نکال دیں، جن کو ترقیاں دیں انکی صرف ترقیاں ختم کی جائیں، جتنا جرم ہو اتنا ہی سزا بھی ہونی چاہئے، عدالت نے درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ہے۔