آج وزیر دفاع پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمن سے پہلے رابطے کا اعتراف کر لیا‘ یہ بہت اچھی بات ہے‘ سیاست کے ایشوز سیاست کے دائرے میں حل ہوں گے تو ہی جمہوریت کا احترام ہو گا ورنہ پوراسیاسی نظام مذاق بن کر رہ جائے گا لیکن یہاں پر ایک چھوٹا سا ایشو بھی ہے‘
حکومت ایک طرف اپوزیشن کی طرف مذاکرات کا ہاتھ بڑھا رہی ہے اور دوسری طرف اس قسم کے بیانات بھی دیے جا رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ ہے یہ پہلی اسمبلی ہے جو ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ مولانا کا معاملہ بلی کے خواب میں چھیچھڑے جیسا ہے، یہ دونوں بیانات آج کے ہیں اور تازہ ترین ہیں‘ وزیراعظم نے یہ بیان آج کامیاب نوجوان پروگرام کی تقریب کے دوران دیا‘ عمران خان کی تقریر بہت اچھی تھی لیکن اس ایک فقرے نے تقریر کا سارا مزہ بھی کرکرا کر دیا اور مذاکرات کا امکان بھی زیرو کر دیا‘ آپ خود سوچیے جب آپ مولانا کو ان الفاظ سے یاد کریں گے تو کیا یہ آپ کے ساتھ مذاکرات کریں گے‘ کیا اس غیر محتاط اور انسلٹنگ ماحول میں مذاکرات ممکن ہیں، مولانا فضل الرحمن نے کل پشاورمیں خطاب کیا،مولانا اپنی بات پر قائم ہیں چناں چہ مجھے مذاکرات ہوتے نظر نہیں آ رہے‘ دوسرا پرویز خٹک آج لاک ڈاؤن روکنے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں لیکن یہ نومبر2016ء کو وزیراعلیٰ کی حیثیت میں رہتے ہوئے خود اسلام آباد کے لاک ڈاؤن کے لیے آئے تھے اور کہا تھا کہ اسلام آباد تمہارے باپ کا ہے، پاکستان تمہارے باپ کا ہے ہمیں اسلام آبا د آنے سے روک کر دکھاؤ، دیکھ لیجیے وقت انسان کو کتنی جلدی کیا کیا دکھا دیتا ہے۔