واشنگٹن (آن لائن)امریکا نے جماعت الدعوۃکے سربراہ حافظ کو ان کے منجمد اکاؤنٹس تک رقم نکالنے کی اجازت دینے پر اعتراض نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اجازت ایک قانونی عمل ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سینکشنز کمیٹی نے پاکستان کو کہا تھا کہ وہ حافظ سعید کو اپنے ذاتی اخرابات کے لیے منجمد بینک اکاؤنٹس سے رقم نکالنے کی اجازت دے۔
تاہم اس فیصلے کو عوامی سطح پر گزشتہ ہفتے ہی لایا گیا جبکہ امریکا کا اس حوالے سے کوئی رد عمل نہیںآیا تھا۔ نیویارک میں نیوز بریفنگ دیتے ہوئے امریکا کی سیکریٹری اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے کہا تھا کہ ’یہ اجازت قانونی دائرہ کار میں ہے۔‘ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ یہ درحقیقت ایک مثبت قدم ہے، اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں نامزد افراد کے اہل خانہ کے لیے ان کے بینک اکاؤنٹس استعمال کرنے کی اجازت دینا متعلقہ ممالک کی ذمہ داری ہے۔خیال رہے کہ حافظ سعید کے اہل خانہ نے ان کے بینک اکاؤنٹس سے ماہانہ ایک لاکھ 50 ہزار روپے اپنے ذاتی اخراجات کے لیے نکالنے کی درخواست کی تھی۔ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ درحقیقت یہ گزارشات ہونا شفافیت اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی کلیدی ضرورت کی تکمیل کی نشاندہی کرتا ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے امریکا کی قائم مقام سیکریٹری اسٹیٹ نے کہا کہ ‘ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘ادھر اقوام متحدہ کی جانب سے دی جانے والی اجازت پر بھارت نے ایک مرتبہ واویلہ مچایا اور عالمی فورم کے اس فیصلے کی کھل کر مخالفت بھی کی۔خیال رہے کہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید نہ صرف اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے بلکہ امریکا کے محکمہ خزانہ نے بھی اسے خصوصی عالمی دہشت گردوں کی اپنی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے ۔
جبکہ ان کی گرفتار پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی رکھا ہے۔اقوام متحدہ سے اسی طرح کی گزارشات حاجی محمد اشرف اور ظفر اقبال نامی شخص بھی کر چکے ہیں اور انہیں بھی رقوم نکلوانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔خیال رہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی عائد ہونے کے بعد حکومت پاکستان نے جماعت الدعوۃکے سربراہ کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے۔واضح رہے کہ عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے والے افراد کو اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 1452 بینک اکاؤنٹس کے استعمال کی اجازت دیتی ہے۔