نیویارک (آن لائن) وزیر اعظم عمران خان کے جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران کشمیرمیں کرفیوکے ذکر پر”شیم شیم“ کے نعرے لگ گئے، کشمیر پر قبضے اور بھارتی مظالم کے خلاف نعرے بھی لگے، وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے دوران بھارتیوں کے منہ لٹکے رہے۔ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں بھرپور انداز میں اٹھا دیا،وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
میں یہاں چار اہم معاملات پر بات کروں گا۔اپنے تاریخی خطاب کی شروعات میں وزیراعظم عمران خان نے دنیا کو اس وقت درپیش ماحولیاتی چیلنجز پر بات کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا کہ گلیشیئر بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ماحولیات سے نمٹنے کے لیے ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہماری حکومت نے پانچ سالوں میں دس ارب درخت لگانے کا ہدف رکھا ہے۔ ایک ملک کچھ نہیں کر سکتا، پوری دنیا کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ دوسرے اہم نقطے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال اربوں ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں چلے جاتے ہیں۔ امیر افراد اربوں ڈالر امیر ممالک میں منتقل کرتے ہیں۔ جعلی کمپنیوں کے ذریعے امیر ممالک میں رقم منتقل کی جا رہی ہے۔ منی لانڈرنگ سے ترقی پذیر ممالک میں غربت بڑھتی ہے۔ امیر ممالک کو کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کیخلاف ایکشن لینا چاہیے۔میرا تیسرا نقطہ اسلاموفوبیا ہے جس میں نائن الیون کے بعد اضافہ ہوا اور اس کا پروپگینڈا کیا گیا۔ بعض مغربی لیڈروں نے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا۔ حالانکہ دہشت گردی کا کسی مذہب سے تعلق نہیں ہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب انتہا پسندی کا درس نہیں دیتا۔ نبی کریمﷺ مسلمانوں کیلئے کیا ہیں، دنیا کو سمجھانے کی ضرورت ہے۔ اسلام کی توہین پر مسلمانوں کا ردعمل آتا ہے تو انھیں انتہا پسند کہا جاتا ہے۔ نبیﷺ کی شان میں گستاخی مسلمانوں کے لیے بہت تکلیف دہ ہوتی ہیاپنے خطاب کے سب سے اہم حصے میں مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ تسلط
اور کرفیو سے وہاں کی عوام درپیش سنگین مسائل سے دنیا کو آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اقوام متحدہ میں کشمیر کے لئے آیا ہوں نریندر مودی کے غرور نے اس کو اندھا کر رکھا ہے۔ 30 سالوں میں 1 لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج تعنیات ہے۔ کشمیر میں کرفیو ہے، کشمیریوں کو جانوروں کی طرح بند کر دیا گیا ہے۔ اگر 80 لاکھ جانوروں کو ایسے قید کیا جاتا تو دنیا میں شور مچ جاتا۔ جب کرفیو اٹھے گا تو کشمیر میں قتل عام کا خدشہ ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قربانی دی۔ پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ 70 ہزار جانیں قربان کیں۔ کوئی بھی پاکستانی نائن الیون میں ملوث نہیں تھا لیکن دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ستر ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے۔