نیویارک(این این آئی) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے ایران کے ساتھ ثالثی اور افغان مسئلے میں مدد کے لیے کہا ہے۔امریکی ٹی وی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات تاریخ کی بہترین سطح پر ہیں، بھارت پر بھی امریکہ کا اچھا اثرورسوخ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرا سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، کوئی صاحب عقل انسان ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کر سکتا۔وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افراد کو بھارت نے یرغمال بنایا ہوا ہے، اس مسئلے پر سلامتی کونسل کی 11 قراردادیں موجود ہیں، مقبوضہ وادی میں کرفیو اٹھائے جانے کے بعد قتل وغارت کا اندیشہ ہے۔افغان جنگ کے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ اور روس سمیت کوئی بھی طاقت افغانوں کو شکست نہ دے سکی اور اس معاملے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا اگر میں امریکی ہوتا تو پوچھتا کہ 1.5 کھرب ڈالر پھونک کر افغان جنگ سے کیا حاصل کیا؟عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان جہاد کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا، امریکہ نے پابندیاں عائد کر دیں۔ عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے اقوام متحدہ نے شواہد کے باوجود کشمیر پر مثبت کردار ادا نہیں کیا،کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے،کشمیر کی صورتحال اقوام متحدہ کی مسلسل ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 80 ء کی دہائی میں برطانیہ میں مجاہدین کیلئے فنڈز اکٹھے کئے جاتے تھے۔امریکہ اور مغربی ممالک نے مجاہدین کی بھرپور حمایت کی۔انہوں نے کہاکہ افغانستان سے روس کے جانے کے بعد یہی مجاہدین دہشت گرد بن گئے۔
افغانستان میں طالبان کو جہاد کیلئے امریکہ نے تیار کیا۔طالبان روس کیخلاف لڑیں تو جہاد اور امریکہ کے خلاف لڑیں تو دہشت گردی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی اور چین پاکستان کی خود مختاری میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم عظیم شخصیت تھے، کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جبکہ پیشہ ور سیاستدانوں کا کوئی نظریہ نہیں ہوتااسی لئے ہر بات پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔