نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے لیکن اس کا ٹارگٹ یہ ہے کہ پاکستان کی جانب جو کشمیر ہے اس پر بھی قبضہ کیا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی رائے کے مطابق ہونا چاہیے جیسا وہ چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے گیارہ قراردادیں اقوام متحدہ میں پیش ہو چکی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری عوام کا حق ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ یا پھر انڈیا کے ساتھ جس کے ساتھ چاہیں الحاق کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ اوپن آفر ہے کہ کشمیری خود فیصلہ کریں کہ وہ انڈیا کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں یا پاکستان سے وہ خود فیصلہ کریں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے ایران کے ساتھ ثالثی اور افغان مسئلے میں مدد کے لیے کہا ہے۔امریکی ٹی وی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات تاریخ کی بہترین سطح پر ہیں، بھارت پر بھی امریکہ کا اچھا اثرورسوخ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرا سکتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، کوئی صاحب عقل انسان ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کر سکتا۔وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افراد کو بھارت نے یرغمال بنایا ہوا ہے، اس مسئلے پر سلامتی کونسل کی 11 قراردادیں موجود ہیں، مقبوضہ وادی میں کرفیو اٹھائے جانے کے بعد قتل وغارت کا اندیشہ ہے۔افغان جنگ کے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ اور روس سمیت کوئی بھی طاقت افغانوں کو شکست نہ دے سکی اور اس معاملے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا اگر میں امریکی ہوتا تو پوچھتا کہ 1.5 کھرب ڈالر پھونک کر افغان جنگ سے کیا حاصل کیا؟عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان جہاد کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا، امریکہ نے پابندیاں عائد کر دیں۔