کل نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات تھی‘ ٹرمپ نے۔۔اس موقع پر مودی کے بارے میں کیا کہا آپ یہ ملاحظہ کیجیے ”انڈیا کے وزیر اعظم کے ساتھ امریکی ریاست ٹیکساس میں جلسے میں شرکت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پاکستان پر الزام لگایا کہ اس نے انڈیا اور امریکہ میں حملے کرنے والوں کو پناہ دی۔“ ٹرمپ کے خیالات کے برعکس انڈیا آج اپنی تاریخ کے خوف ناک ترین دور سے گزر رہا ہے‘ کرسچین کمیونٹی ہو‘ دلت ہوں‘ مسلمان ہوں‘
جھاڑ کھنڈ ہو یا پھر کشمیر ہو انڈیا۔۔اس وقت (ابل) رہا ہے۔۔لیکن مودی نہ صرف امریکی صدر کو اپنی تقریب میں بھی لے گیا بلکہ ٹرمپ نے۔۔اسے انڈیا کا باپ‘ ملک کو جوڑنے والا اور عظیم لیڈر بھی قرار دے دیا‘ کیا یہ مودی کی کامیاب سفارت کاری نہیں اور کیا ہم دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال باور کرانے میں ناکام نہیں ہو رہے‘ ہمیں آج ٹھنڈے دل کے ساتھ یہ ضرور سوچنا چاہیے اور ساتھ ہی اپنی سفارتی حکمت عملی پر بھی توجہ دینی چاہیے‘ ہم آج کے موضوعات کی طرف آتے ہیں (ایران ثالثی) ہم کشمیر پر ثالث تلاش کرنے کے لیے امریکا گئے تھے۔۔لیکن امریکا نے ہمیں (الٹا) ایران کی ثالثی کا ٹاسک دے دیا‘ ہم چند روز پہلے طالبان اور امریکا کے درمیان ثالثی کراتے کراتے بے عزت ہو چکے ہیں‘ امریکا نے یہ عمل یک طرفہ طور پر معطل کر دیا تھا‘ کیا گارنٹی ہے ہم اب ایران میں نہیں پھنسیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ دوسرا آج احتساب عدالت نے مریم نواز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا‘ نیب نے۔۔اس سے قبل حمزہ شہباز کو 84 دن حراست میں رکھا‘ تفتیش مکمل نہیں ہوئی‘ مریم نواز بھی 48 دن دن نیب کے پاس رہیں‘ نیب۔۔ان سے بھی کچھ نہیں نکال سکا‘ کیا یہ فیلیئر نہیں‘ ہم۔۔اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔