اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے کے پی میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس میں جنگلات کی ملکیت کے دعوی داروں کی درخواستیں خارج کر دیں۔ منگل کو سپریم کورٹ میں کے پی میں جنگلات کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ حکومت کو اس کیس میں نظر ثانی کیلئے آنا چاہیے تھا آپ کا حق دعوی نہیں بنتا۔ انہوں نے کہاکہ 2013 کا فیصلہ ہے اس پر عمل کیوں نہیں ہوا؟ انہوں نے کہاکہ جنگلات کا تحفظ آنیوالی نسلوں کے مستقبل کیلئے ضروری ہے، انہوں نے کہاکہ جنگلات سے متعلق تمام قوانین کرپشن کے تحفظ کیلئے بنائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کہاں تھا اور کہاں پر لا کے کھڑا کر دیا گیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ حکمران دیگر مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اصل مسئلہ ماحول کا تحفظ ہے،اتنا اہم قانون آرڈیننس کے ذریعے کیوں لایا گیا؟۔ انہوں نے کہاکہ قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں ،خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں کم جنگلات رہ گئے ہیں انھیں بھی ویران کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈکٹیٹر کے قانون کو کوئی چھونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک ڈکٹیٹر آکر دو منٹ میں پارلیمنٹ کو اڑا دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کل کے ماحول میں آزادی سے کوئی بات بھی نہیں کر سکتے،ان مقدمات میں ہر آدمی جھوٹا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنگلات کاٹنے والے لوگ نسلوں کو قتل کر رہے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے جنگلات کی ملکیت کے دعوی داروں کی درخواستیں خارج کر دیں ۔ عدالت نے کہاکہ درخواست گزاروں نے کیس کی سماعت کے دوران کسی سطح پر اپنا حق نہیں مانگا۔