اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمرا ن خا ن نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے کا اعلان کر دیا، کہتے ہیں خدشہ ہے بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے کوئی قدم اٹھا سکتا ہے، کوئی ایڈونچر کیا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، مودی سرکار کی بے وقوفی سے دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں، مغربی معاشرے کو آر ایس ایس کا فلسفہ سمجھنا ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شمالی امریکا کی مسلم کمیونٹی سے خطاب میں کشمیریوں پر ہونیوالے بھارتی مظالم اور موجووہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کشمیریوں پر ظلم ہو رہا ہے، 8ہزار سے زائد افراد قید ہیں، کرفیو نافذ ہے، بھارت نے عالمی قراردادوں کے منافی کشمیرکی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ مقبوضہ کشمیر میں اپوزیشن کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے کہا مودی سرکار کی بے وقوفی سے دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں۔ خدشہ ہے بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے کوئی قدم اٹھا سکتا ہے، کوئی ایڈونچر کیا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آرایس ایس کا فلسفہ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کی وجہ بنا۔ آرایس ایس کا فاشسٹ نظریہ ہندوؤں کی برتری کا قائل ہے، آرایس ایس ہٹلر کے نازی نظریہ سے متاثر ہو کر بنائی گئی۔ آج کا بھارت فاشسٹ تنظیم کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔ مغربی معاشرے کو آر ایس ایس کا فلسفہ سمجھنا ہو گا۔وزیراعظم نے کہا دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، دنیا بھر میں اسلامو فوبیا بڑھتا جارہا ہے۔ آزادی اظہار رائے کا مطلب کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنا نہیں۔
مسلمان ناصرف اپنے نبی اکرم ﷺ سے محبت کرتے ہیں بلکہ پہلے آئے تمام انبیائے کرام کا احترام کرتے اور اْن پر ایمان رکھتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن نائن الیون کے بعد ہر واقعے کو اسلام سے جوڑا گیا، آزادی اظہار کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جائے لیکن یورپ میں مسلمانوں کی مساجد پر بھی حملے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ کیوں ہر مسلمان کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
کسی ایک شخص کے عمل کو پوری کمیونٹی سے نہیں جوڑا جا سکتا، نائن الیون سے پہلے تو تامل ٹائیگرز دہشت گرد حملے کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تمام غیر مسلم اقلیتوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی حاصل ہے جب کہ بھارت میں آج بھی مسلمان اور دیگر اقلیتیں غیر محفوظ اور حقوق سے محروم ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے، مقبوضہ وادی میں 26 روز سے کرفیو نافذ ہے، عوام طبی سہولیات سے محروم اور کمیونیکیشن کا نظام معطل ہے، مقبوضہ کشمیر کی قیادت کو حراست میں لیا گیا ہے اور ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔