نیویارک (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لینے، کرفیو ختم کرنے اور بھارتی فوجیوں کی بیرکوں میں واپسی کی صورت میں ہی نئی دہلی کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔عمران خان نے امریکی جریدے دی نیویارک ٹائمز کو لکھے گئے مراسلے میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں جوہری سایے منڈلا رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کو آزاد خیال کے ساتھ کشمیر، تجارت اور تزویراتی امور پر مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن مذاکرات صرف اسی وقت شروع ہوسکتے ہیں جب بھارت کشمیر کا غیرقانونی الحاق کا فیصلہ واپس لے، کرفیو اور لاک ڈاؤن ختم کرے اور بھارتی فوجیوں کو واپس بیرکوں میں بھیج دے۔وزیراعظم نے مراسلے میں خبردار کیا کہ عالمی برادری مذکورہ معاملے کو تجارت اور اقتصادی فوائد سے بالا تر ہو کر سوچے، جرمنی کو خوش کرنے کی وجہ سے دوسری عالمی جنگ شروع ہوئی تھی، دنیا پر اس طرح کا خطرہ دوبارہ منڈلا رہا ہے لیکن اس مرتبہ جوہری ہتھیاروں کے سایے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے ٹیلی ویژن خطاب میں واضح کیا تھا کہ ہم بھارت کیساتھ امن چاہتے ہیں، اگر بھارت ایک قدم اٹھائے گا ہم دو قدم بڑھائیں گے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سیشن میں بھی بھارت نے دونوں ممالک کے وزرا خارجہ کی طے شدہ ملاقات نہیں ہونے دی اور ستمبر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مذاکرات اور امن سے متعلق تین مراسلے لکھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری خطے میں امن کی تمام تر کوششیں رائیگاں گئیں۔انہوں نے اپنے مراسلے میں کہا کہ 14 فروری کو ایک نوجوان کشمیری نے بھارتی فوجیوں پر خودکش حملہ کیا تو بھارتی حکومت نے فوراً ہی پاکستان پر الزام عائد کردیا اور جب ہم نے ثبوت طلب کیے تو نریندر مودی نے بھارتی فضائیہ کے جنگی طیارے کو پاکستان کی طرف بھیج دئیے۔عمران خان نے کہا کہ ہماری فضائیہ نے بھارتی جنگی طیارہ مار گرایا اور ایک پائلٹ گرفتار کرلیا اور دو جوہری طاقتوں کے مابین کوئی تنازع نہ کھڑا ہوا اس لیے گرفتار بھارتی پائلٹ کو بغیر کسی مشروط آمادگی کے نئی دہلی کے حوالے کردیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ جب میں امن اور مذاکرات کی بات کررہا تھا تب بھارت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈالنے کی لابی کررہا تھا۔وزیراعظم عمران خاں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے نئے بھارت کا سامنا ہے جس کی قیادت اور حکمرانی انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس کے رکن کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ کرکے بھارتی آئین کی مخالفت کردی لیکن سب سے اہم کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت اور پاکستان کے مابین شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔مراسلے کے آخر میں انہوں نے کہا کہ جب کرفیو ختم ہوگا تب کشمیرمیں خون کی نہریں بہہ چکی ہوں گی۔