اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیربرائے قانون و انصاف فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ان کی وزارت نے کسی جج کو واٹس ایپ پیغام نہیں بھیجا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ملاقات ہوئی ہے اس کا جج سے تبادلے کا کوئی تعلق نہیں ، اپوزیشن نیب قوانین میں ترمیم چاہتی ہے ، حکومت نیب کے ہاتھ پائوں نہیں باندھنا چاہتی ۔
نیب بڑی کرپشن روکنے کیلئے بنا تھا ، بد قسمتی سے اس کا غلط استعمال بھی ہوا ہے ،جسمانی ریمانڈ کو 90 دن سے کم کر کے 45 دن کرنے پر غور کیا جارہا ہے،پاکستان بہتری کی جانب جا رہا ہے، چیف جسٹس پاکستان کسی سے ہدایت نہیں لیتے اور ہمیشہ درست فیصلہ کرتے ہیں۔ ایک انٹرویو میں وزیر قانون نے چند روز قبل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ہونے والی ملاقات کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا جج کے تبادلے سے کوئی تعلق نہیں۔فروغ نسیم نے کہا کہ یہ خبر من گھڑت ہے کہ وزارت قانون انصاف واٹس ایپ پر جج تبدیل کرواتی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا اگر تبادلے کا نوٹیفکیشن 26 اگست کو جاری ہوا تو جج صاحب 28 اگست تک اس عدالت میں کیا کر رہے تھے۔نیب قوانین میں ترمیم کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں ان کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے اور ان اس میں بہتری کے لیے حکومت سنجیدہ ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن بہت ساری تبدیلیاں چاہتی ہے لیکن حکومت چاہتی ہے نیب کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں۔ نیب بڑی کرپشن کو روکنے کے لیے بنا تھا لیکن بد قسمتی سے اس کا غلط استعمال بھی ہوا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نیب قوانین کا غلط استعمال روکنے میں دلچسپی رکھتی ہے اور وزیراعظم کی خواہش ہے کہ اس میں بہتری لائی جائے۔
انہوں نے کہاکہ قومی احتساب بیورو میں اختیارات کا غلط استعمال بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور بیوروکریٹ فائلوں پر دستخط کرتے ڈرتے ہیں۔وفاقی وزیرنے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کو 90 دن سے کم کر کے 45 دن کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال پہلے اور آج کی عدلیہ میں فرق ہے اور پاکستان بہتری کی جانب جا رہا ہے، چیف جسٹس پاکستان کسی سے ہدایت نہیں لیتے اور ہمیشہ درست فیصلہ کرتے ہیں۔حافظ سعید کے معاملے پر فروغ نسیم نے کہا کہ وفاقی حکومت قانون کے یکساں اطلاق پر یقین رکھتی ہے اور کسی کو رعایت نہیں دے گی۔
جو تنظیم بھی جرم میں ملوث ہے اس کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایف اے ٹی ایف کے سوال پر فروغ نسیم نے کہا پاکستان پوری کوشش کر رہا ہے کہ دنیا کے ساتھ مل کر چلے اور ہماری وزارت نے ایف اے ٹی ایف کے تمام مطالبات پورے کیے ہیں۔منی لانڈرنگ کے سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم بذات خود اس کے خاتمے میں دلچسپی لے رہے ہیں اور اسے ہر صورت روکا جائے گا۔وزیرقانون نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 213 اور 218 کے تحت چیف الیکشن کمیشن کی تعیناتی کی منظوری صدر دیتا ہے لیکن انتخاب حکومت اور اپوزیشن مل کر کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے 18 ترمیم بنائی انہوں نے ڈیڈلاک کی صورت میں کوئی راستہ نہیں نکالا۔فروغ نسیم نے کہا کہ قانون کے جو مراحل تھے حکومت نے وہ طے کر لیے ہیں اور اب عدالت جو فیصلہ کرے گی اس کو تسلیم کیا جائے گا۔