پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

تیاریاں شروع، پاک فوج کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت، پاکستان بھارت پر کب حملہ کرنے والا ہے؟ بھارتی میڈیا نے بڑا دعویٰ کر دیا، کھلبلی مچ گئی

datetime 26  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ کشیدگی جنگ کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے، بھارت کی جانب سے اب بھی لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیاں جاری ہیں جبکہ پاکستان مسلسل برداشت کئے جا رہا ہے۔ اسی حوالے سے بھارتی میڈیا نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ستمبر یا اکتوبر میں پاکستان کی بھارت سے جنگ شروع ہو سکتی ہے

اور اس کے لیے پاکستان نے تیاری بھی شروع کر دی ہے، اس رپورٹ نے بھارت میں کھلبلی مچا دی ہے اور بھارتی فوج کے اعلیٰ عہدیدار سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول کے قریب آزاد کشمیر میں بڑی تعداد میں اسلحہ منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا اور پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) کے اراکین نے اپنی ہی تنظیم کو حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیوں کی حمایت کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔گزشتہ ہفتے پی سی آئی نے اخبارکشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھاسن کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی پابندیاں ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر مداخلت کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی سی آئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مواصلاتی رابطوں اور آزاد نقل و حرکت پر پابندی کو ملک کے میڈیا واچ ڈاگ کی جانب سے پریس کی آزادی کو محفوظ کرنے کی کوشش قرار دیاتاہم مقامی صحافیوں کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پریس کے افعال بری طرح متاثر ہیں۔دوسری جانب بھارتی اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا کہ یہ تصور کے کہ ایک کھلا معاشرہ، ایک ا?زاد میڈیا کسی بھی طرح قومی سالمیت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، آمریت کی توجیہہ سے کم نہیں۔ایڈیٹوریل میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ بھارت کو صحافت میں تشویشناک حد تک میعار میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور پی سی آئی کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری کبھی اتنی اہم نہیں تھی جتنی آج ہے۔

ادھر آؤٹ لک میگزین کے سابق ایڈیٹر اور کونسل کے سابق رکن بھی ان اراکین میں شامل ہیں جنہوں نے اس اقدام پر تنقید کی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پریس کونسل آزاد میڈیا کو قوم کی سالمیت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتا اور یہ سمجھتا ہے کہ قارئین اور ناظرین کو خصوصی حالات میں اندھیرے میں رکھا جاسکتا ہے تو یہ نہ صرف بھارتی جمہوریت کے لیے سیاہ دن ہے اور یہ کسی کے لیے باعثِ حیرت نہیں ہوگا کہ معاملات اس نہج پر آپہنچے ہیں۔پی سی آئی چیئرمین سی کے پرساد کی جانب سے اس اقدام نے اختلاف رائے کو جنم دیا ہے

جس میں کچھ اراکین کا کہنا تھا کہ سی کے پرساد نے بغیر کسی سے مشورہ کیے بغیر یہ درخواست دائر کی۔ان کا کہنا تھا کہ پریس کونسل کو ابھی تک کسی بھی میڈیا ہاؤس کی جانب سے کوئی غلط کام کرنے کے حوالے سے شکایت موجود نہیں ہوئی لہٰذا اس میں مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں۔ایک کونسل رکن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کا متن خاصہ خطرناک ہے حالانکہ اصول کے مطابق چیئرمین کوئی بھی فیصلہ لے اس حوالے سے اجلاس میں دیگر اراکین کو آگاہ کرنے کا پابند ہوتا ہے لیکن انہوں نے تو یہ کسی کو بتانا بھی گوارا نہیں کیا کہ پی سی آئی انورادھا بھاسن کیس میں مداخلت کررہی ہے۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…