اسلام آباد (این این آئی)سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائزعیسی ٰکے خلاف صدر مملکت کو خط لکھنے پر مس کنڈکٹ کی کارروائی ختم کر دی ہے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل نے سماعت کے بعد درخواست خارج کرنے کا فیصلہ سنایا۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہونے پر صدر مملکت کو خط لکھنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ وحید شہزاد بٹ نے آئین کے آرٹیکل 209کے تحت کارروائی کی درخواست کی تھی۔درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں بے نامی جائیداوں سے متعلق ریفرنس کا جواب دینے کے بجائے صدر مملکت کو اس حوالے سے خط لکھ کر مس کنڈکٹ کیا ہے۔ججزکے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے خط لکھتے وقت جسٹس قاضی فائر عیسٰی دباؤ میں تھے۔ ریفرنس کی خبریں چلتے وقت انکے سسر اور بیٹی بیمار تھے۔نہیں لگتا صدر مملکت کو خط لکھنا کوئی سنجیدہ معاملہ تھا۔کونسل نے لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف سے صدر مملکت کو خط لکھنا مس کنڈکٹ نہیں تھا،درخواست گزار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ صدر پاکستان کو لکھے گئے خط جسٹس قاضی فائر عیسی نے لیک کیے،صدر مملکت کو لکھا گیا خط ذاتی حیثیت میں تھا۔ریفرنس کو مسترد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ وحید شہزاد بٹ سے سوالات کے جواب میں وہ ایسا کوئی ثبوت مہیا نہیں کر سکے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے صدر کو لکھے گئے اپنے خطوط کے بارے میں کسی سے کچھ کہا ہو۔