اسلام آباد(آن لائن) امریکا نے پاکستان کوکیری لوگر بل کے تحت ملنے والی مالی امداد میں مزید 44 کروڑ ڈالر کی کٹوتی کر دی جب کہ اس کٹوتی کے بعد 9 سال قبل امریکا کی جانب سے پاکستان کیلئے اعلان کردہ مالی امداد آدھی رہ گئی۔ اقتصادی امور کی وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ کیری لوگر بل کے تحت ہونے والی مذکورہ کٹوتی کے بارے میں امریکا نے پاکستان کو سرکاری طور پر وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے
تین ہفتے قبل آگاہ کر دیا تھا۔ذرائع کے مطابق امریکہ نے 2010ء میں کیری لوگر بل پر عملداری کیلئے ایک معاہدے (پیپا) کے تحت ساڑھے 7ارب ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا تھا،جو پانچ سال میں خرچ کے دوران ادا کی جانی تھی، مذکورہ معاہدہ کو پاکستان کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے کا نام دیا گیا اور یہ امداد اسی کے تحت خرچ ہونا تھی تاہم اس معاہدے کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی اور اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔پاکستان نے گزشتہ ہفتہ مذکورہ معاہدہ کو ازسر نو بحال کیا ہے تاکہ اعلان کردہ امداد کے تحت ملنے والی بقیہ 90 کروڑ ڈالر کی گرانٹ کو خرچ کیا جا سکے،ذرائع نے بتایا کہ یکم جولائی کو یو ایس ایڈ نے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے نظرثانی جائزے کے مطابق پیپا معاہدے کے تحت پاکستان کو ملنے والی امداد میں 44 کروڑ ڈالر کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان کٹوتی کی زد میں آنے والا واحد ملک نہیں بلکہ یہ صدر ٹرمپ کی ترقی پذیر ملکوں کو دی جانے والی مالی امداد میں کٹوتی کی پالیسی کا حصہ ہے۔اس ضمن میں یو ایس ایڈ کا موقف چھٹی کی وجہ سے فوری طور پر حاصل نہیں کیا جا سکا۔