بدھ‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2024 

بھارتی اقدام کا ردعمل،شملہ معاہدے سمیت تمام دو طرفہ معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان،کل جماعتی کانفرنس نے تجویزدیدی

datetime 9  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن  لائن) کل جماعتی کشمیر کانفرنس  نے واضح کیا ہے   کہ بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے کشمیری تشخص کے خاتمے اور ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی سازش کی، کشمیر کی تقسیم کا کوئی فارمولا قبول نہیں ہے،    کانفرنس نے تجویز دی کہ پاکستان شملہ معاہدے سمیت تمام دو طرفہ معاہدوں سے دستبردار ہونے کا اعلان کرے۔ اقوام متحدہ سمیت موثر بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کیلئے جارحانہ سفارتی مہم شروع کی جائے۔

پاکستان او آئی سی کا خصوصی اجلاس طلب کرے اور پاکستان کی سیاسی قیادت عیدالاضحیٰ آزاد کشمیر میں منائے۔ تفصیلات کے مطًابق  حکومت آزادجموں وکشمیر کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے 5اگست2019ء  کو دفعہ370ختم کر کے کشمیری تشخص کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے، ریاست کی وحدت کو تقسیم کر کے کشمیریوں کی توہین کی گئی ہے۔ بھارت کے ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ بھارت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے جس کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع ہے۔ بھارت ریاستی دہشتگردی کے ذریعے حریت قائدین، کارکنان حتیٰ کہ سرکاری ملازمین تک کو دہشتگردقرار دیکر شہید اور لاپتہ کررہا ہے۔ بھارتی اقدام کی وجہ سے ریاست میں ایک عظیم انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے۔ کشمیری اپنے حق خودارادیت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پاکستان شملہ معاہدے سمیت بھارت کے ساتھ تمام دو طرفہ معاہدوں سے دستبرداری کا اعلان کرے۔ اقوام متحدہ اور موثر بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کیلئے جارحانہ سفارتی مہم کا اہتمام کرے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سے یکجہتی کیلئے سیز فائر لائن کی طرف بڑا مارچ کرینگے۔ لندن، برسلز، نیویارک اور واشنگٹن سمیت اہم دارلحکومتوں میں احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا جائے۔

پاکستان کے جو وفود مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے جائیں ان میں آزاد کشمیر اور حریت قائدین کی نمائندگی ہو نی چاہیے۔ 14اگست کو پاکستان اور آزادکشمیر میں ہر گھر پر پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ آزادکشمیر کا جھنڈ ا بھی لہرایا جائے۔ کانفرنس ریاست کی بند ر بانٹ کے کسی بھی فارمولے کو مسترد کر تی ہے۔ مشترکہ اعلامیہ وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر نے آل پارٹیز کانفرنس کے بعد میڈیا کو پڑھ کر سنایا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ5اگست 2019 کے بھارتی فیصلے جس کی رو سے ریاست جموں وکشمیر کے

مسلمہ اور کشمیری تشخص کو ختم کرنے اور ریاست جموں وکشمیر کو ہندوستان میں مدغم کرنے کے لیے بھارتی آئین کی دفعہ 370 کے ذریعے 1954 اور اسکے بعد وہ تمام صدارتی orders جو کشمیر سے متعلق تھے جس میں 35-A بھی شامل ہے کو ختم کرتے ہوئے کشمیر میں ایک آئینی اور governance کا بحران پیدا کرنے کے علاوہ ریاست کی وحدت کو تقسیم کرکے لوگوں کی توہین کی ہے۔ ہم بھارت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے ریاست کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کی سازش سمجھتی ہے۔

بھارت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر122 بابت سال1957 کے مغائر سمجھتے ہوئے مسترد کرتی ہے نیز ریاست کی تقسیم کے عمل کو بھی مسترد کرتی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ مقبوضہ ریاست کی مکمل ناکہ بندی کرتے ہوئے اس کا رابطہ بیرونی دنیا سے منقطع کر دیا گیا ہے۔ ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق قائدین اور کارکنان حتی کہ سرکاری ملازمین تک کو دہشت گرد قرار دے کر شہید یا لاپتہ کیا جارہا ہے۔ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا عمل جاری ہے

جس پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ عالمی امدادی اداروں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے تاکہ وہ کرفیو کے باعث محصور، زخمی اور بندش خوارک کا شکار افراد تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ کانفرنس کے نزدیک اگر عالمی برادری نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کی فوری اور موثر روک تھام کا اہتمام نہ کیا تو مقبوضہ ریاست میں ایک عظیم انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے۔ کشمیریوں کی نسل کشی اور قتل عام کے علاوہ لاکھوں کو ہجرت پر مجبور کیا جاسکتا ہے

اور آبادیاتی تناست ((demographic تبدیلی سے کشمیریوں کا بنیادی حق خودارادیت غیر ریاستی باشندوں کے ہاتھوں منتقل کرنے کی گھناؤنی سازش ہوگی۔ اس لیے یہ کانفرنس پاکستان کی قومی پارلیمان اور آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کی قراردادوں اور حکومت پاکستان کے حالیہ اقدامات کی تائید کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان و ہندوستان کے درمیان ہونے والے معائدہ جات، جن پر عملدرآمد ہو چکا ہے اورشملہ معاہدہ عمدرآمد شدہ شقوں کے علاوہ باقی تمام ریاست جموں وکشمیر سے متعلق دو طرفہ معاہدات سے دستبرداری کا اعلان کیا جائے۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور دیگر موثر بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کیلئے ایک جارحانہ سفارتی مہم کا اہتمام کیا جائے اور وزیراعظم پاکستان اہم دارالحکومتوں کا خود دورہ کریں۔اس کے بعد علاوہ پاکستان کے تمام بڑے سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کیے جائیں۔ OIC جو ہمارے موقف کی مسلسل حمایت کرتی رہی ہے کا ایک خصوصی سربراہی اجلاس حکومت پاکستان کے اہتمام سے فی الفور طلب کیا جائے۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام سے یکجہتی کے اظہار کے لیے سیز فائر لائن کے

طرف ایک بڑے مارچ کے لیے اصولی فیصلہ کیا جاتا ہے جسکی حکمت عملی طے کرنے کیلئے وزیراعظم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔مظفرآباد، اسلام آباد،لندن، برسلز،نیویارک، واشنگٹن و دیگر اہم دارلحکومتوں میں Diaspora کو متحرک کرتے ہوئے بڑے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتی ہے۔اس کے علاوہ حکومت آزادکشمیر کے زیراہتمام مظفرآباد میں قومی اور بین الاقوامی کشمیر کانفرنسوں کے اہتمام کا فیصلہ کرتی ہے۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیاکہ پاکستان کے وفود جو مسئلہ کشمیر کو عالمی فورم ہا پر لی جائیں ان

میں آزادکشمیر اور حریت قائدین کی بھرپور نمائندگی ہونی ضروری ہے تاکہ مسئلہ کے اصل فریق عالمی رائے عامہ کو مؤثر انداز میں مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورت حال کو باور کروا سکیں۔ اگست کو پاکستان اور آزاد کشمیر میں پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ آزادکشمیر کا جھنڈا ہر گھر کے اوپر لہرایا جائے اورپورے پاکستان میں ہفتہ میں دو دن، جمعہ اور منگل کو (4 گھنٹے)اجتماعی پروگرام ترتیب دیئے جائیں جس میں جملہ سیاسی جماعتیں شامل ہوں۔ پاکستان کے سیاسی جماعتوں کے سربراہان،چاروں صوبائی وزراء  اعلیٰ اور ریاست کے دوسرے حصہ گلگت بلتستان کے وزیراعلی عید الضٰحی کشمیر کے Base Camp میں ادا کریں

تاکہ کشمیریوں کی حوصلہ افزائی ہو اور اس کے علاوہ آ ج سے آزاد کشمیر و پاکستان میں جملہ احتجاجی پروگرام میں سیاسی جماعتیں پارٹی پرچم کے بجائے صرف پاکستان اور کشمیر کا جھنڈا لہرائیں۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان، آزادکشمیر بیرون ملک سیمینار منعقد کیے جائیں تاکہ ہندوستان پر پریشر بڑھایا جائے۔تحریک آزادی کے تقاضوں کے پیش نظر آزاد جموں وکشمیر کو حقیقی بیس کیمپ بنانے کیلئے وزیراعظم کی سربراہی میں آر پار کی قیادت پر مشتمل ایک انقلابی کونسل تشکیل دینے کی سفارش کرتی ہے۔کشمیر کی موجودہ گھمبیر صورت حال پر حکومت پاکستان مزید وقت ضائع کیے بغیر سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چارٹر کی روشنی میں کشمیریوں کے

حق خودارادیت کی فراہمی کو یقینی بنانے اور اس سلسلہ میں چارٹر باب نمبر7 کے تحت فوری اقدامات کرے۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ کانفرنس ریاست کی بندر بانٹ کے کسی بھی فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرتی ہے کہ کوئی بھی حل اقوام متحدہ کی قراردادوں، چارٹر اور کشمیری قوم کی امنگوں کے مغائر ناقابل قبول ہوگا۔حالات کی سنگینی کے پیش نظر حکومت پاکستان اس بھارتی ننگی جارحیت کا براہ راست اور پوری شدت سے جواب دینے کی ہر محاذ پر ایک جارحانہ حکمت عملی طے کرے۔اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ کانفرنس حریت قائدین اور مقبوضہ ریاست کے عظیم مجاہدین، ورثائے شہداء  اور تمام مرد و زن جو سر ہتھیلی پر رکھتے ہوئے

استقامت سے ایک بڑے استعمار کا مقابلہ کر رہے ہیں کو سلام پیش کرتے ہوئے انہیں یقین دلاتی ہے کہ آزاد جموں وکشمیر کے باسی دنیا بھر میں موجود کشمیری اور پاکستا نی قوم ان کے شانہ بشانہ ہے، منزل کے حصول تک کسی قربانی سے دریغ نہ کرے گی۔ دریں اثناء  اس سے پہلے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان کی میزبانی میں کل جماعتی کانفرنس منعقد ہوئی۔ کل کانفرنس میں سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر اجہ ظفر الحق اور چیئرمین کشمیرکمیٹی سید فخر امام نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء  اور اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین، مسلم کانفرنس کے قائد سردار عتیق احمد خان،تحریک انصاف کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری،

سابق صدر سردار محمد انور خان، سابق صدر راجہ ذوالقرنین خان، سابق چیف جسٹس سید منطور الحسن گیلانی، پیپلز پارٹی کے نائب صدر چوہدری پرویز اشرف، مسلم کانفرنس کے صدر مرزا شفیق جرال، حریت رہنما سید فیض نقشبندی، حریت رہنما سید عبداللہ گیلانی، وزیر اطلاعات و سیاحت راجہ مشتاق احمد منہاس، امیر جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر ڈاکٹر خالد محمود، امیر جمعیت علماء  اسلام آزاد جموں وکشمیر مولانا سعید یوسف، صدر جموں وکشمیر پیپلز پارٹی شیخ فضل کریم، لبریشن فرنٹ کے رفیق ڈار، صدر شہید بھٹو پیپلز پارٹی چوہدری منیر حسین، صدر جمعیت الحدیث دانیال شہاب، صدر جمعیت علماء  جموں وکشمیر مولانا امتیاز صدیقی، حریت رہنما غلام محمد صفی، سابق جسٹس شیخ بشارت،

پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری راجہ فیصل ممتاز راٹھور، سابق وزیر مطلوب انقلابی، جموں وکشمیر لبریشن لیگ کے صد ر عبدالمجید ملک، سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق، وزرا ء  کرا م سید افتخار گیلانی، ڈاکٹر محمد نجیب نقی، چوہدری محمد عزیز، پبلک اکا?نٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالرشید ترابی، ممبر کشمیر کونسل عبدالخالق وصی،جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کے سردار حسن ابراہیم، چیئرمین حریت پاسبان جموں وکشمیر عزیر احمد غزالی، چیئرمین JKHCRمحمد اسلم ملک، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ انعام اللہ، صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن آزادجموں وکشمیر راجہ خالد محمود خان، چیئرمین بار کونسل کرم داد خان، وائس چیئرمین بار کونسل چوہدری شکیل الزماں، چیئر مین جموں وکشمیر ہیومین رائٹس فورم مشتاق الاسلام، حریت رہنما سید یوسف نسیم، صدر پاکستان پریس کلب یوکے ارشد وچیال سمیت جموں وکشمیر کی سیاسی و دینی جماعتوں، آل پارٹیز حریت کانفرنس، آزادجموں وکشمیر بار کونسل و سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور مختلف مکاتب فکر کے نمائندگان نے شر کت کی۔ تمام رہنما?ں نے وزیر اعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

موضوعات:



کالم



میڈم بڑا مینڈک پکڑیں


برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…