بدھ‬‮ ، 26 جون‬‮ 2024 

ہم مر بھی گئے تو یہاں نہ آنا، کشمیر یوں کے آخری پیغامات، کشمیری صارفین کے پیغامات نے تمام پاکستانیوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا

datetime 7  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی کرفیو اورکشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے، بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ پر بھی پابندی لگائی گئی ہے، کرفیو کی اس کیفیت میں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع بھی رپورٹ نہیں کر پا رہے، بھارت کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے بعد انٹرنیٹ، ٹیلی فون، ٹی وی اور دیگر تمام سروسز بند ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اہم رہنما بھی نظر بند ہیں، انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز بند ہونے سے

قبل بعض انٹرنیٹ صارفین نے اپنے خدشات ظاہر کیے تھے، ایک صارف عمر غنی نے اپنے خدشات میں لکھا تھا کہ سری نگر میں حریت رہنماؤں کو ان کے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، ٹیلی ویژن کیبل نیٹ ورک بھی بند ہے، مزید لکھا تھا کہ آج کی رات نہ جانے کتنی لمبی ہو گی، آج کا سورج شام سے پہلے ہی ڈوب گیا۔ کشمیری صارفین نے انٹرنیٹ بند ہونے سے قبل یہ بھی لکھا کہ اگر ہم مر بھی گئے تو یہاں نہ آنا، رابطہ منقطع ہو جانے کے بعد انٹرنیٹ صارفین نے کچھ یوں لکھا، ایک صارف ماہ رخ عنایت نے لکھا کہ آج 72 گھنٹے ہو چکے ہیں میری والدہ سے کشمیر میں گفتگو نہیں ہو سکی ہے، ایک اور صارف میر شاہد غوث نے لکھا کہ 72 گھنٹے ہو چکے ہیں میں بھی اپنے والدین سے بات نہیں کر سکا۔ ایک کشمیری صارف نے اپنے آخری ٹوئٹ میں کہا کہ چلو جی خدا حافظ! غرض کشمیری صارفین کے پیغامات نے پاکستانیوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ دوسری جانب بدھ کو مسلسل تیسرے روز بھی مقبوضہ علاقے میں کرفیو اورکشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع رہا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سخت کرفیو اور بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود لوگ بھارت کی طرف سے دفعہ370اور35Aکی منسوخی کے خلاف احتجاج کیلئے سرینگر، پلوامہ، بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔ فوجیوں نے مظاہرین پر

گولیوں،پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس سے کم سے کم چھ افراد شہید اور بہت سے زخمی ہو گئے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق پیر کے روز مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے باعث زخمی ہونیوالے کم سے کم چھ افراد کو سرینگر کے ایک ہسپتال میں لایاگیا تھا۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے پولیس کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سرینگر میں مظاہرین پرپیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔ بی بی سی نے مقامی افراد کے حوالے

سے بتایا ہے کہ کشمیری صدمے کی صورتحال میں ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وادی کشمیرمیں جلد ہی بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ دریں اثناء احتجاجی مظاہروں کوروکنے کے لیے بھارتی حکومت کی طرف سے ٹیلیویژن چینلز کی بندش اور ٹیلیفون اورانٹرنیٹ سروسز کی معطلی سے پوری کشمیری آبادی کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معروف صحافی مزمل جلیل نے محصور وادی کشمیرکے حالات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کی صورتحال 1846ء سے

بھی بدتر ہے جب انگریزوں نے انسانوں، درختوں اورزمین سمیت پوری ریاست جموں وکشمیر محض 75لاکھ نانک شاہی(سکہ رائج الوقت) کے عوض مہاراجہ گلاب سنگھ کو بیچ دی تھی۔ مزمل جلیل نے آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہاکہ سرینگر فوجیوں اور خاردار تاروں کا شہر بن چکا ہے۔ آرگنائزیشن آف کشمیر کوئلیشن نے بھارت پر واضح کردیا ہے کہ کشمیر اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ تنازعہ ہے اورنہ تو اس کی متنازعہ حیثیت تبدیل کی جاسکتی ہے اورنہ علاقے کوتقسیم کیا جاسکتاہے۔

نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ نے ”بھارت کی کشمیر میں قسمت آزمائی، دنیا کا سب سے خطرناک علاقہ“کے زیرعنوان اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی فیصلہ خطرناک اور غلط ہے جس سے قتل و غارت میں اضافے کا امکان یقینی ہے اوراس سے پاکستان کے ساتھ کشید گی میں بھی اضافہ ہوگا۔بورڈ نے امریکہ، چین، اقوام متحدہ اور دیگر طاقتوں پرزوردیا ہے کہ وہ بھارت کی حماقت کی وجہ سے خطے میں پیدا ہونے والی کشیدگی اورخطرناک بحران کو روکنے کے لیے بھارت اور پاکستان پر اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔ کشمیر کونسل یورپ نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت پر حملے کے خلاف تین روز احتجاجی پروگرام کے تحت بدھ کو برسلز میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کینیڈا کی تیسری بڑی سیاسی جماعت این ڈی پی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں موجودہ سنگین صورتحال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔



کالم



اگر کویت مجبور ہے


کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…