نئی دہلی(این این آئی)مقبوضہ کشمیر کے معروف صحافی مزمل جلیل نے دہلی پہنچے پر،محاصرہ زدہ وادی کشمیرکے حالات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کی صورتحال 1846ء سے بھی بدتر ہے جب انگریزوں نے پوری ریاست جموں وکشمیر محض 75لاکھ نانک شاہی(سکہ رائج الوقت) کے عوض مہاراجہ گلاب سنگھ کو بیچ دی تھی۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مزمل جلیل نے آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہاکہ میں ابھی ابھی سرینگر سے دہلی پہنچا ہوں اور وہاں کی صورتحال 1846ء سے بھی بدتر ہے۔ سرینگر فوجیوں اور خاردار تاروں کا شہر بن چکا ہے۔ مزمل جلیل نے انٹرنیٹ پر اپنی کہانی شیئر کرتے ہوئے کہاگزشتہ روز مجھے اپنے گھر یعنی پرے پورہ سے اپنے دفتر ریذیڈنسی روڈ پہنچتے ہوئے 3گھنٹے لگے جبکہ لینڈ لائن ٹیلیفون اورموبائل فون منقطع اور انٹرنیٹ سروسز معطل کردی گئی ہیںاور اے ٹی ایمز میں کوئی پیسہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ پورے مقبوضہ جموں وکشمیر میں سخت کرفیو نافذ ہے اور میں بہت مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد سرینگر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکا ہوں اور مجھے سرینگر کے دوسرے علاقے کی کوئی معلومات نہیں جبکہ بارہمولہ سے احتجاجی مظاہروں کی خبریں آرہی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ دومظاہرین کے شہید ہونے کی بھی خبریں ہیں لیکن اس کو تصدیق کرانے کے کوئی ذرائع دستیاب نہیں ہیں۔ انہو ں نے کہا سڑکوں پر موجود ناکوں اور فورسز اہلکاروں کو صحافیوں کو آگے جانے سے روکنے کی سخت ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے سرینگر میں راجباغ پولیس سٹیشن کے سامنے ایک ہوٹل میں بھارتی ٹی وی چینل کے عملے کو دیکھا اوروہ رپورٹ کر رہے تھے کہ کشمیر میں امن ہے۔
دریں اثناء انجمن اسلامیہ بھدرواہ نے ایک بیان میں کہاکہ وادی کشمیر کی طرح جموں خطے کی وادی چناب میں بھی سخت کرفیو نافذ ہے اور کسی کو گھر وں سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی جبکہ بھارتی فورسز کے اہلکار علاقے کے طورو عرض میں گشت کررہے ہیں۔ انجمن اسلامیہ کے صدرخیرت حسین فراش نے دفعہ 370کی منسوخی کے بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔