پیر‬‮ ، 17 جون‬‮ 2024 

دفعہ 370کی منسوخی کے بعدہم اپنی شناخت کھوچکے ہیں ، کشمیریوںکے خدشات

datetime 6  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر(سی پی پی)مقبوضہ کشمیر میں لوگ وادی میں ظلم و تشدد کا نیا سلسلہ شروع ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ دفعہ 370کی منسوخی سے ریاست کی مسلم اکثریتی شناخت تبدیل ہوسکتی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں 50سالہ فاروق احمد کا کہنا ہے کہ ہم اس فیصلے سے حیران اور مایوس ہیں۔

کیونکہ اس دفعہ کے ساتھ ہمارے جذبات وابستہ ہیں ۔ اس کی منسوخی کا مطلب ہے کہ ریاست مسلم اکثریتی شناخت کھو بیٹھے گی۔ فاروق آج کل جموں میں ہیں۔ جموں شہر میں مقیم وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے 20سالہ ارشد وارثی نے کہاکہ وہ ہمیں کب تک گھروں میں محصور رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے تحفظات کا اظہار بھی نہ کرسکیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سکول ٹیچر نے موجودہ بحران کا ذمہ دار مقامی بھارت نواز سیاستدانوں کو قراردیا۔ انہو ںنے کہاکہ آج ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ ہم اپنی شناخت کھوچکے ہیںاوربدقسمتی سے بھارت نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جس سے امن قائم ہونے کے بجائے عوام میں مزاحمت کا جذبہ مزید پختہ ہوجائے گا۔ ایک تاجر جلیل احمد بٹ نے کہاکہ وادی میں غیر یقینی صورتحال کا مطلب ہے کہ ان کا کاروبار غیر معینہ مدت کے لیے بند ہوجائے گااور ان کی روزی روٹی پر ضرب لگ جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ کرفیو کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد کوئی پتہ نہیں کیا ہوجائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم بدترین صورتحال کی طرف جارہے ہیں۔ انہوںنے موبائل فون اور انٹرنیٹ کی معطلی پر مایوسی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ وادی کشمیر کے لوگوں کا باقی دنیا سے رابطہ بالکل منقطع ہوچکا ہے۔

جلیل بٹ نے کہاکہ میرے دو بچے حصول تعلیم کے لیے وادی کشمیر سے باہر ہیںاورہمارا ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ یہاں کی صورتحال سے بہت پریشان ہونگے اورمجھے نہیں پتہ کہ وہ کس حال میں ہیں۔ ادھیڑ عمر کی ایک خاتون تاجر فاطمہ بانو نے کہا کہ یہ دلیل کہ دفعہ 370کے خاتمے سے دہائیوں سے جاری عوامی تحریک ختم ہوجائے گی سمجھ سے باہر ہے۔جموں میں مقیم ایک گھریلو کشمیری خاتوں نصرت نے کہاکہ ہم نہیں جانتے کہ کشمیر میں کیا ہورہا ہے۔

میں نے گزشتہ رات کشمیر میں اپنے خاندان سے فون پر بات کی جس سے مجھے بڑے پیمانے پر بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کا پتہ چلا۔ نئی دہلی سے واپس آتے ہوئے فیاض احمد ڈار نے کہاکہ وادی کشمیر میں پیدا ہونے والی صورتحال سے ان کا دل ٹوٹ چکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ13اگست کو میری چھوٹی بہن کی شادی ہے اور ہم نے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ میری بہن کی شادی ہوبھی پائے گی یا نہیں۔ واضح رہے کہ بھاری تعداد میں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی سے مقبوضہ کشمیر میں خوف ودہشت پھیل گیا ہے اور لوگ گھروں کے اندر محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…