آج انڈیا نے صدارتی حکم کے تحت آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر دیا جس کے بعد بھارت کی نظر میں مقبوضہ کشمیر متنازع علاقہ نہیں رہا‘ یہ اب لداخ اور جموں اور کشمیر دو حصوں میں تقسیم ہو چکا ہے اور یہ دونوں انڈین یونین کا حصہ بن چکے ہیں‘
آج جب انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ نے یہ آرڈیننس راجیہ سبھا میں پیش کیا تو اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، کانگریس سمیت انڈیا کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے یہ آرڈیننس مسترد کر دیا‘ گورنمنٹ کی اس کوشش کو آئین کو توڑنے، پاؤں میں روندنے اور اس کی آبرو ریزی کرنے کے برابر قرار دیا گیا، انڈیا کی اس جسارت سے پاکستان اور کشمیری عوام براہ راست متاثر ہوئے ہیں، آج کا دن 16 دسمبر 1971ء کی طرح پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے‘ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت کرفیو ہے‘ ٹیلی فون‘ موبائل فون‘ انٹرنیٹ‘ ہوائی اڈے اور بس سروس معطل ہے‘ سکول‘ کالج‘ فیکٹریاں‘ گلیاں اور بازار آج بھی بند ہیں‘ 38 ہزار نئے فوجی کشمیر پہنچ چکے ہیں اور 70 ہزار راستے میں ہیں‘ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ساڑھے پانچ لاکھ فوج موجود ہے یوں یہ دنیا کا سب سے بڑا ملٹری زون بن چکا ہے، ہندوؤں کی مقدس ترین یاترا امر ناتھ بھی معطل ہو چکی ہے اور علاقے کو سیاحوں سے بھی خالی کرا لیا گیا ہے‘ صورت حال انتہائی الارمنگ ہے‘ خطے میں جنگ کے گہرے بادل منڈلا رہے ہیں‘ ان حالات میں پاکستان کے پاس تین آپشن بچتے ہیں‘ آخری اور حتمی جنگ‘ دو‘ بین الاقوامی ثالثی‘ یو این سلامتی کونسل سے رابطہ کیا جائے‘ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے‘ دنیا کے بڑے آگے آئیں اور یہ مسئلہ حل کرا دیں اور تیسرا آپشن خاموشی‘ ہم چپ چاپ کشمیر کا کڑوا گھونٹ بھی پی جائیں‘ پاکستان کو کیا کرنا چاہیے اور یہ کیا کرے گا؟