اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے سابق صدر آصف علی زرداری کی بے نامی جائیداد کی تفصیل میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بے نامی کمپنیوں کی تعداد 32 ہے، ان کمپنیوں میں شوگر ملز اور سیمنٹ فیکٹریاں شامل ہیں،بے نامی جائیدادوں پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی، 60 روزمیں جائیدادوں کی ملکیت کے
ثبوت نہ دینے پر ضبط کر لیا جائیگا،ماضی کی غلطیوں سے پاکستان پر بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے،، اومنی گروپ اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کیخلاف جے آئی ٹی کی تفتیش میں کئی جائیدادوں کو اٹیچ کر دیا گیا،حسن، حسین، علی عمران، سلیمان شہباز سمیت سارے مفرور ہو چکے ہیں، ان کے نام پرجو جائیدادیں، بینک شیئرز کو بھی اٹیچ کیا جائیگا۔ منگل کو یہاں وفاقی وزراء علی زیدی، حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہاکہ بے نامی جائیداد پر قانون کے مطابق کارروائی کریں گے، زرداری کی بینامی جائیدادوں میں الفازولو، پلازا انٹرپرائز، نیو ٹھٹھہ شوگر ملزشامل ہیں، ٹھٹھہ سیمنٹ سمیت مختلف کمپنیوں میں بے نامی شیئرز منجمد کر دیئے۔ انہوںنے کہاکہ 60 روزمیں جائیدادوں کی ملکیت کے ثبوت نہ دینے پر انہیں ضبط کر لیا جائے گا۔ کراچی کے پوش علاقوں میں بے نامی پلاٹ سامنے آئے ہیں۔مشیر برائے احتساب نے کہا کہ اومنی گروپ اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کیخلاف جے آئی ٹی کی تفتیش میں کئی جائیدادوں کو اٹیچ کر دیا گیا۔ بے نامی جائیدادوں، کمپنیوں کا پیسہ قومی خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔ حسن، حسین، علی عمران، سلیمان شہباز سمیت سارے مفرور ہو چکے ہیں، ان کے نام پرجو جائیدادیں، بینک شیئرز کو بھی اٹیچ کیا جائے گا، انہوں نے کچھ جرائم برطانیہ کی سرزمین پربھی کیے،
ہم نے بھی صلاح مشورہ شروع کر دیا ہے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ لندن میں شریف خاندان کے بیٹے اور داماد اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں، ان اشتہاریوں کی جائیدادوں کی ضبطگی کاعمل جلد شروع ہو جائے گا اور ان کی پاکستان حوالگی کے لیے بھی درخواست فائل کریں گے، ان افراد نے کچھ جرائم برطانیہ کی سرزمین پر بھی کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زلفی بخاری کا جواب نیب دے گا
اس ملک میں ادارے آزاد ہیں جو جرم کرے گا اس کی تحقیقات ہوں، ریکوڈک کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ عوام کوبے نامی جائیدادوں اور بدعنوانی سے متعلق ہر روز آگاہ کیا جائے گا، سمٹ بینک میں کرپشن کی کہانی کھل کرسامنے آچکی ہے، صورتحال یہ ہے کہ سمٹ بینک بھی بے نامی ہے،بے نامی جائیداد کوضبط کیا جائے گا، ایک مافیا ہے
جس نے بے نامی پیسہ رکھا ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ آصف علی زرداری، میاں محمد شہباز شریف، سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ملکر ملک کو لوٹا، روزانہ کی بنیاد پر تینوں کی کرپشن کو بے نقاب کرینگے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ مشکل معاشی حالات کیوجہ سابقہ دور کی منی لانڈرنگ ہے، دس سال وزیراعلیٰ رہنے والا زلزلہ متاثرین کے پیسے بھی کھاگیا، اگلی باری حدیبیہ کیس کی ہے۔
علی زیدی نے کہا کہ ملک کا پیسہ منی لانڈرنگ سے باہرجاتا رہا، ملکی خراب معاشی حالات کی وجہ بھی منی لانڈرنگ ہے۔ سابق حکومت میں قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا۔ علی زیدی نے کہاکہ ہم دنیا میں جا کر سرمایہ کار کو پاکستان بلاتے ہیں،برطانوی اخبار نے بتایا یہ امداد کا پیسہ کھا گئے،وزیراعلیٰ پر زلزلہ زدگان کا پیسہ کھانے کا الزام ہے،کابینہ نے لینڈ ایسٹ مینجمنٹ کمیٹی بنائی ہے،
کمیٹی کا کام ہے جو زمینیں استعمال میں نہیں ان کو استعمال میں لایا جائے،ہم چاہ رہے ہیں معیشت کو ڈاکومنٹ کریں۔ علی زیدی کا کہنا تھا کہ اس ملک کا یہ حال تھا کہ ایک بینک بھی بے نامی تھا، کراچی کے ایک بروکر نے بینک خریدا،ناصر لوتھا کی کمپنی موریشیوس میں رجسٹرڈ ہے،ناصر لوتھا نے لکھ کر دے دیا کہ میرا نام استعمال ہوا، بینک میرا ہے ہی نہیں۔