پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان سے فوجی تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت کیوں درپیش ہے، امریکی جنرل نے وضاحت جاری کر دی

datetime 12  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آن لائن)امریکا کے مستقبل کے فوجی سربراہ جنرل مارک ملی کہا ہے کہ امریکا کو پاکستان سے فوجی تعلقات برقرار رکھنے چا یئے ۔ موجودہ حالات میں پاکستان سے فوجی تعلقات برقرار رکھنا صرف ایک نہے بلکہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جنرل مارک ملی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی سربراہی کے لیے نامزد کر رکھا ہے۔

انہوں نے اپنی نامزدگی کے موقع پر خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا فوری انخلا غلطی ہوگی۔ انہوں نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ‘چیئرمین بننے کے بعد میں امریکا اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات برقرار رکھنا چاہوں گا اور ہم پاکستان سے کارروائیوں کا مطالبہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے سیکیورٹی معاونت معطل کردی ہیں اور دفاعی مذاکرات روک دی ہیں مگر ہمیں اپنے مشترکہ مفادات پر فوجی تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے’۔یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب وزیر اعظم عمران خان چند روز بعد امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں جو پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جنرل ملی نے سینیٹرز کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے لگتا ہے کہ افغانستان سے فوج کا انخلا حکمت عملی کی غلطی ثابت ہوگا’۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ملی نے افغانستان، عراق، سومالیہ اور کولمبیا میں اپنی خدمات دی ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ وہ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ بغیر کسی مخالفت کے بن جائیں گے۔افغانستان میں انہوں نے امریکی فوج کی جانب سے کمانڈنگ جنرل، انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس جوائنٹ کمانڈ اور ڈپٹی کمانڈنگ جنرل کے طور پر خدمات سر انجام دی ہیں۔سینیٹ کے پینل نے انہیں افغانستان، پاکستان اور عراق کے حساس معاملات پر تحریری سوالنامہ ارسال کیا جس کے جواب میں انہوں نے پاکستان سے دفاعی تعلقات کی ضرورت کو اجاگر کیا اور کہا کہ اسلام آباد کا افغانستان میں امن و استحکام میں اہم کردار ہے اور پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی اہم ضرورت ہے۔ کمیٹی نے سوال کیا کہ ‘آپ اس عہدے پر پاکستان سے امریکا کے تعلقات، بالخصوص فوج سے فوج تعلقات اور عالمی سطح پر فوجی تربیت کے حوالے سے کیا تجاویز دیں گے’۔اس کے جواب میں انہوں نے کہا ‘ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کی حکمت عملی پاکستان کو امریکی مفادات حاصل کرنے میں اہم شراکت دار بتاتی ہے جس میں افغانستان میں القائدہ اور داعش-خراساں کو شکست دینے کے لیے سیاسی معاہدے جن میں امریکی فوج کو ساز و سامان فراہم کرنا اور خطے میں استحکام برقرار رکھنا شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…