واشنگٹن (آن لائن)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو منظور شدہ 6 ارب ڈالرقرض کی پہلی قسط جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ہماری مشاورت سے مالی سال کا بجٹ تیار کیا اور پارلیمنٹ سے بھی منظور کروا دیا۔آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے ساتھ قرض کیمعاہدے کے حوالے سے 96 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے تمام یقین دہانیوں پر عمل درآمد کیا
اور پروگرام شروع ہونے سے قبل گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا وعدہ پورا کیا۔آئی ایم ایف نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے مالی سال 2019-20 کا بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا اور پارلیمنٹ سے منظور کروایا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان نے یقین دہائی کروائی ہے کہ بجلی اور گیس کی مکمل لاگت صارفین سے وصول کی جائے گی اور پیٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی17فیصد سیکم نہیں کیا جائے گا۔نئے ٹیکسوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے یقین دہائی کروائی ہے کہ کوئی نئے ٹیکس کی چھوٹ نہیں دی جائیگی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کی نج کاری، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر سہ ماہی بنیادوں پرنظرثانی کی بھی یقین دہانی کروائی گئی اس کے علاوہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کا بین الاقوامی فرم سیآڈٹ کرایا جائے گا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایکسچینج ریٹ مارکیٹ پر مبنی کردیا ہے اور اسٹیٹ بینک کے حوالے سے نئی ترامیم کرانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف ایٹی ایف) کے ایکشن پلان پرمکمل عمل در آمد کیا جائے گا اور منی لانڈرنگ کو سنگیں جرم قرار دیا جائے گا اور اینٹی منی لانڈرنگ فریم ورک کو مؤثر بنایا جائے گا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن چیف برائے پاکستان ارنسٹو رمیزار رینگو نے اسلام آباد کو
قرض کی پہلی قسط چند گھنٹوں میں جاری ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فیصد تک بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ارنسٹو رمیزو رینگو نے کہا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر قرض کی پہلی قسط چند گھنٹوں میں مل جائیگی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معاشی اصلاحات پر توجہ دی ہے اور قرض پروگرام کا مقصد معیشت اور
اداروں کو مستحکم کرنا ہے۔پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافے کو مثبت قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈالر کا ریٹ حقیقت کے قریب تر ہے۔آئی ایم ایف کے نمائندے نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس آمدن بڑھانا اور معاشی استحکام ضروری ہے اور اگر ٹیکس کا دائرہ کار بڑھے
تو خسارہ کم ہوسکتا ہے اور معیشت میں ٹیکس کا حصہ 1.7 فی صد بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے استحکام کے کئی راستے کھولے گا جبکہ یورو بانڈ اور سکوک کے اجرا کا فیصلہ پاکستان کی حکومت کو کرنا ہے۔ارنسٹو رمیزو رینگو نے کہا کہ نجکاری سے نان ٹیکس آمدن بڑھے گی اور جب ٹیکس آمدن بڑھے گی تو معاشی ترقی بھی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ
5 ہزار 5 سو ارب کا ٹیکس جمع کرنے کے لیے صوبوں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کی وفاقی حکومت ٹیکس آمدن کا 57 فیصد صوبوں کو فراہم کرتی ہے، ٹیکس ہدف کے حصول کے لیے مرکز و صوبوں کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے مشن چیف نے کہا کہ معاشی کارکردگی میں شفافیت کے لیے اسٹیٹ بینک کی خودمختاری ضروری ہے۔
قبل ازیں ایک سنیئر عہدیدار نے ڈان کو آئی ایم ایف سے ملنے والے قرض کے حوالے سے کہا تھا کہ پاکستان کو مجموعی قرض سے صرف ایک ارب 65 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو تین برس میں آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر ملیں گے لیکن پاکستان کو 4 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم 23-2022 تک واپس بھی کرنا ہوگی۔