جعلی اکائونٹس کیس:آصف زرداری اور جج ارشد ملک کے درمیان دلچسپ مکالمے، کمرہ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے

27  جون‬‮  2019

اسلام آباد( آن لائن) احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران جج ارشد ملک اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوئے جبکہ آصف زرداری نے عدالت سے انور مجید کے صاحبزادوں سے بہتر رویہ رکھنے کی درخواست کی ہے۔جمعرات کے روز نیب کی ٹیم سخت سکیورٹی میں آصف زرداری کو لے کر عدالت پہنچی ۔

جہاں سماعت کے موقع پر رحمان ملک، نیئر بخاری، شیری رحمان اور عبدالغنی مجید کے اہلخانہ بھی موجود تھے۔دورانِ سماعت آصف زرداری نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے بیٹے عبد المجید غنی کو اپنے ساتھ بٹھا لیااور ان کے ہاتھ میں ہتھکڑی دیکھ کر روسٹرم پر چلے گئے، آصف زرداری نے جج ارشد ملک سے کہا کہ جو کیس بنانا ہے ضرور بنائیں لیکن ان (انور مجید کے بچوں) کے ساتھ رویہ تو بہتر رکھیں، یہ پڑھے لکھے بچے ہیں ان سے بہتر رویہ رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں بہت رہا ہوں، جیل میں بھی ایسا سلوک نہیں ہوتا، یہ وائٹ کالر کرائم ہے، یہ بچے پڑھے لکھے ہیں، نیب کم سے کم سلوک تو اچھا کرے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے مگر سلوک اچھا کریں۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ان ملزمان کو ہتھکڑی لگا رکھی ہے؟آصف زرداری نے جواباً کہا کہ یہ ڈکیت نہیں اور نہ ملک دشمن عناصر ہیں، اس پر جج ارشد ملک نے سابق صدر سے مکالمہ کیا کہ یہ سماج دشمن عناصر ہیں۔اس موقع پر جج ارشد ملک نے دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس تین ملزم آئے تھے میں نے انہیں سماج دشمن عناصر کہا تھا، وہ ملزمان میرے سامنے آئے اور بولے ہم سماج دشمن نہیں بلکہ ہم اناج دشمن ہیں۔جج کی طرف سے سنائے گئے واقعے پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔

دورانِ سماعت ملزم عبدالغنی مجید نے میڈیکل سہولیات کی درخواست دی اور کہا کہ نیب نے اسپتال سے اٹھایا ہے، طبی سہولیات دی جائیں۔ ملزم کی استدعا پر جج نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹر کو کسی ہسپتال میں ہی منتقل نہ کردیں؟ کوئی اندر سے خود کنڈی لگا کر دو دن بیٹھا رہے اس کی طبیعت خراب نہیں ہوتی، جب یہ پتہ چلے کنڈی باہر سے کوئی لگاگیا ہے تو دل گھبراجاتا ہے، اس کیس میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے،گرفتار ہوکر بیمار ہوجاتے ہیں۔

جج کے ریمارکس پر آصف زرداری نے کہا کہ ایسے بھی ہم کمزور نہیں صاحب، وہ اور لوگ ہوتے ہوں گے جوڈرتے ہیں، میں نے 13سال قید تنہائی کاٹی ہے، مولا کا کرم ہے مجھے کچھ نہیں ہوا۔جج ارشد ملک نے جواب دیا کہ سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔سماعت ختم ہونے پر آصف زرداری جج کے جانے کے بعد بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے جب کہ عبدالغنی مجید اور لطیف کھوسہ ان کے ساتھ بیٹھے رہے۔ نیب اہلکار نے سابق صدر سے کہا سر چلیں، اس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ اْدھر جاکر بھی کیا کرنا ہے، اِدھر ہی بیٹھتے ہیں یہاں ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…