جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جعلی اکائونٹس کیس:آصف زرداری اور جج ارشد ملک کے درمیان دلچسپ مکالمے، کمرہ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے

datetime 27  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن) احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران جج ارشد ملک اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوئے جبکہ آصف زرداری نے عدالت سے انور مجید کے صاحبزادوں سے بہتر رویہ رکھنے کی درخواست کی ہے۔جمعرات کے روز نیب کی ٹیم سخت سکیورٹی میں آصف زرداری کو لے کر عدالت پہنچی ۔

جہاں سماعت کے موقع پر رحمان ملک، نیئر بخاری، شیری رحمان اور عبدالغنی مجید کے اہلخانہ بھی موجود تھے۔دورانِ سماعت آصف زرداری نے اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے بیٹے عبد المجید غنی کو اپنے ساتھ بٹھا لیااور ان کے ہاتھ میں ہتھکڑی دیکھ کر روسٹرم پر چلے گئے، آصف زرداری نے جج ارشد ملک سے کہا کہ جو کیس بنانا ہے ضرور بنائیں لیکن ان (انور مجید کے بچوں) کے ساتھ رویہ تو بہتر رکھیں، یہ پڑھے لکھے بچے ہیں ان سے بہتر رویہ رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں بہت رہا ہوں، جیل میں بھی ایسا سلوک نہیں ہوتا، یہ وائٹ کالر کرائم ہے، یہ بچے پڑھے لکھے ہیں، نیب کم سے کم سلوک تو اچھا کرے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے مگر سلوک اچھا کریں۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ان ملزمان کو ہتھکڑی لگا رکھی ہے؟آصف زرداری نے جواباً کہا کہ یہ ڈکیت نہیں اور نہ ملک دشمن عناصر ہیں، اس پر جج ارشد ملک نے سابق صدر سے مکالمہ کیا کہ یہ سماج دشمن عناصر ہیں۔اس موقع پر جج ارشد ملک نے دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس تین ملزم آئے تھے میں نے انہیں سماج دشمن عناصر کہا تھا، وہ ملزمان میرے سامنے آئے اور بولے ہم سماج دشمن نہیں بلکہ ہم اناج دشمن ہیں۔جج کی طرف سے سنائے گئے واقعے پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔

دورانِ سماعت ملزم عبدالغنی مجید نے میڈیکل سہولیات کی درخواست دی اور کہا کہ نیب نے اسپتال سے اٹھایا ہے، طبی سہولیات دی جائیں۔ ملزم کی استدعا پر جج نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹر کو کسی ہسپتال میں ہی منتقل نہ کردیں؟ کوئی اندر سے خود کنڈی لگا کر دو دن بیٹھا رہے اس کی طبیعت خراب نہیں ہوتی، جب یہ پتہ چلے کنڈی باہر سے کوئی لگاگیا ہے تو دل گھبراجاتا ہے، اس کیس میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے،گرفتار ہوکر بیمار ہوجاتے ہیں۔

جج کے ریمارکس پر آصف زرداری نے کہا کہ ایسے بھی ہم کمزور نہیں صاحب، وہ اور لوگ ہوتے ہوں گے جوڈرتے ہیں، میں نے 13سال قید تنہائی کاٹی ہے، مولا کا کرم ہے مجھے کچھ نہیں ہوا۔جج ارشد ملک نے جواب دیا کہ سب لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔سماعت ختم ہونے پر آصف زرداری جج کے جانے کے بعد بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے جب کہ عبدالغنی مجید اور لطیف کھوسہ ان کے ساتھ بیٹھے رہے۔ نیب اہلکار نے سابق صدر سے کہا سر چلیں، اس پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ اْدھر جاکر بھی کیا کرنا ہے، اِدھر ہی بیٹھتے ہیں یہاں ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…