اسلام آباد(آن لائن) حکومت نے گھریلو صارفین کو یکم جولائی سے گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ای سی سی کے اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی منظوری دی جائے گی۔ حکام نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران گیس کی قیمتوں میں 143 فیصد اضافہ کیا ہے۔
پٹرولیم ڈویژن نے گھریلو گیس صارفین کیلیے پہلی سلیب میں گیس کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافہ، دوسری سلیب کیلئے 50 فیصد، تیسری سلیب کیلئے75 فیصد، چوتھی سلیب کیلئے 100فیصد، پانچویں سلیب کیلئے 150فیصد اور چھٹے سلیب کیلئے 200 فیصد اضافہ تجویز کیا ہے۔تجویز کردہ اضافہ کے مطابق پہلے سلیب کے صارفین کا ماہانہ بل دو سو پچاسی روپے سے بڑھ کرچار سو بائیس روپے ہو جائے گا۔ دوسرے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل پانچ سو بہترروپے سے بڑھ کردوہزارایک سو اکانوےروپے ہو جائے گا۔ تیسرے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بلدو ہزار تین سو پانچ روپے سے بڑھ کرچار ہزار روپے ہو جائے گا۔ چوتھے سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل3ہزار 5سو نواسیروپے سے بڑھ کر سات ہزار نوسو پچانوے ہو جائے گا۔ پانچویں سلیب کے گیس صارفین کا ماہانہ بل تیرہ ہزار پانچ سو آٹھ روپے سے بڑھ کرچودہ ہزار تین سو تہترروپے ہو جائے گا۔ذرائع کے مطابق اوگرا نے ملک بھر میں گیس صارفین کی تمام کیٹیگریزکیلئے 31 فیصد اور 20 فیصد تک قیمت میں اضافہ کی تجویز دی تھی۔ ایس این جی پی ایل نے گیس قیمتوں میں 144فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا جس پر اوگرا نے اوسط 46 فیصد اضافہ کی اجازت دی۔
اسی طرح ایس ایس جی سی نے گیس قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ کا مطالبہ کیا جبکہ اوگرا نے اوسط 28 فیصد گیس قیمتوں میںآئندہ مالی میں اضافہ کی اجازت دی۔اوگرا نے پہلے سلیب کے صارفین کیلئے 18فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ کی سفارش کی۔ دوسرے سلیب کے صارفین کیلئے 29 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ، تیسرے سلیب کے صارفین کیلئے 32 فیصدگیس قیمتوں میں اضافہ، چوتھے سلیب کے صارفین کیلئے 12 فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ، پانچویںاور چھٹے سلیب کے صارفین کیلئے 4فیصد گیس قیمتوں میں اضافہ کی سفارش کی۔ماہرین کا کہنا ہے اوگرا نے گیس قیمتوں میں اضافہ کی اجازت صرف اسلئے دی کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکیج لینے میں آسانی ہو کیونکہ حکومت آئی ایم ایف سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیلئے رضامندی کا اظہار کر چکی ہے۔ ایس این جی پی ایل نے اپنی آمدن کا تخمینہ 1223.7 ارب روپے لگایا ہے جس میں309.5ارب روپے رواں مالی سال اور گزشتہ مالی سال کا شارٹ فال 165.12ارب روپے بھی شامل ہے۔