جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کا تنازعہ،جوزف سٹالن نے کہا کہ میں ہمیشہ اختلاف رائے کو (کھلے) دل سے قبول کرتا ہوں‘ اگر کسی کو میری بات پسند نہیں آئی تو وہ اعتراض کر سکتا ہے‘ ایک شخص کھڑا ہو گیا‘ سٹالن نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا؟اور عثمان بزدار کے ساتھ کیا ہوا؟جاوید چودھری کا تجزیہ‎

datetime 14  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جوزف سٹالن نے ایک بار تقریر کی اورپھر ہال کی طرف دیکھ کر کہا میں ہمیشہ اختلاف رائے کو (کھلے) دل سے قبول کرتا ہوں‘ آپ میں سے اگر کسی کو میری بات پسند نہیں آئی تو وہ اعتراض کر سکتا ہے‘ ہال میں سے ایک شخص اختلاف کیلئے کھڑا ہو گیا‘ سٹالن نے پسٹل نکالا اور اسے گولی مار دی‘ اس کے بعد اس نے دوبارہ ہال کی طرف دیکھا اور کہا ’’کسی اور کو بھی اعتراض ہے‘‘ پورے ہال نے گردن ناں میں گھما کر جواب دیا ’’ہرگز نہیں‘ ہرگز نہیں‘‘

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ بھی یہی ہوا ہے‘ وزیراعظم نے کہا آپ اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں‘ وزیراعلیٰ نے اس پیشکش کو حقیقی مان لیا اور اپنے سمیت تمام وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اڑھائی سے تین گنا اضافہ کر لیا لیکن پھر ان کے ساتھ بھی اختلاف کرنے والے صاحب جیسا سلوک ہوا‘ ان کی آزادی بھی ان کی پہلی آزاد اڑان کے ساتھ ہی قتل ہو گئی‘ پنجاب اسمبلی کا تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ وزیراعظم کی مداخلت سے رک گیا‘ میں دل سے عمران خان کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں‘ ملک کے معاشی حالات واقعی اس قابل نہیں ہیں کہ ارکان اسمبلی‘ وزراء اور وزیراعلیٰ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے‘ یہ بل پیش اور پاس نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن سوال یہ ہے یہ ایشو تین دن سے چل رہا ہے‘ اسمبلی میں بل پیش ہوا‘ میڈیا نے رپورٹ کیا‘ سپیکر نے بل قائمہ کمیٹی میں بھجوایا‘ میڈیا نے رپورٹ کیا قائمہ کمیٹی نے 24 گھنٹے میں بل منظور کرکے اسمبلی بھجوا دیا‘میڈیا نے رپورٹ کیا‘ اسمبلی نے متفقہ طور پر بل پاس کر دیا‘ میڈیا نے یہ بھی رپورٹ کیا لیکن وزیراعظم کو اس ایشو کا پتہ ہی نہیں چلا‘ بل حتمی منظوری کیلئے گورنر کے پاس پہنچا تو وزیراعظم جاگ گئے‘ وزیراعظم پچھلے تین دن کہاں تھے‘ یہ بل پہلے کیوں نہیں روکا گیا‘ دوسرا اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے قانون سازی میں مکمل آزاد ہیں‘ وفاق انہیں ڈائریکشن نہیں دے سکتا اور یہ بل صوبے کی اسمبلی نے پاس کیا ہے‘ وزیراعظم اور وفاق قانونی طور پر اس میں مداخلت نہیں کر سکتا اور تیسرا نقطہ‘ کیا اس واقعے کے بعد پنجاب اسمبلی اور وزیراعلیٰ دونوں کو ہر بل سے پہلے وزیراعظم سے اجازت لینی پڑے گی! کیا یہ آزاد فیصلے کر سکیں گے؟ وفاقی حکومت کے پاس ان سوالوں کے کیا جواب ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا اور ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے کیا پنجاب اسمبلی کے ارکان واقعی کم تنخواہوں میں گزارہ نہیں کر سکتے‘ آپ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…