اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کا تنازعہ،جوزف سٹالن نے کہا کہ میں ہمیشہ اختلاف رائے کو (کھلے) دل سے قبول کرتا ہوں‘ اگر کسی کو میری بات پسند نہیں آئی تو وہ اعتراض کر سکتا ہے‘ ایک شخص کھڑا ہو گیا‘ سٹالن نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا؟اور عثمان بزدار کے ساتھ کیا ہوا؟جاوید چودھری کا تجزیہ‎

14  مارچ‬‮  2019

جوزف سٹالن نے ایک بار تقریر کی اورپھر ہال کی طرف دیکھ کر کہا میں ہمیشہ اختلاف رائے کو (کھلے) دل سے قبول کرتا ہوں‘ آپ میں سے اگر کسی کو میری بات پسند نہیں آئی تو وہ اعتراض کر سکتا ہے‘ ہال میں سے ایک شخص اختلاف کیلئے کھڑا ہو گیا‘ سٹالن نے پسٹل نکالا اور اسے گولی مار دی‘ اس کے بعد اس نے دوبارہ ہال کی طرف دیکھا اور کہا ’’کسی اور کو بھی اعتراض ہے‘‘ پورے ہال نے گردن ناں میں گھما کر جواب دیا ’’ہرگز نہیں‘ ہرگز نہیں‘‘

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ بھی یہی ہوا ہے‘ وزیراعظم نے کہا آپ اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں‘ وزیراعلیٰ نے اس پیشکش کو حقیقی مان لیا اور اپنے سمیت تمام وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اڑھائی سے تین گنا اضافہ کر لیا لیکن پھر ان کے ساتھ بھی اختلاف کرنے والے صاحب جیسا سلوک ہوا‘ ان کی آزادی بھی ان کی پہلی آزاد اڑان کے ساتھ ہی قتل ہو گئی‘ پنجاب اسمبلی کا تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ وزیراعظم کی مداخلت سے رک گیا‘ میں دل سے عمران خان کی رائے سے اتفاق کرتا ہوں‘ ملک کے معاشی حالات واقعی اس قابل نہیں ہیں کہ ارکان اسمبلی‘ وزراء اور وزیراعلیٰ کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے‘ یہ بل پیش اور پاس نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن سوال یہ ہے یہ ایشو تین دن سے چل رہا ہے‘ اسمبلی میں بل پیش ہوا‘ میڈیا نے رپورٹ کیا‘ سپیکر نے بل قائمہ کمیٹی میں بھجوایا‘ میڈیا نے رپورٹ کیا قائمہ کمیٹی نے 24 گھنٹے میں بل منظور کرکے اسمبلی بھجوا دیا‘میڈیا نے رپورٹ کیا‘ اسمبلی نے متفقہ طور پر بل پاس کر دیا‘ میڈیا نے یہ بھی رپورٹ کیا لیکن وزیراعظم کو اس ایشو کا پتہ ہی نہیں چلا‘ بل حتمی منظوری کیلئے گورنر کے پاس پہنچا تو وزیراعظم جاگ گئے‘ وزیراعظم پچھلے تین دن کہاں تھے‘ یہ بل پہلے کیوں نہیں روکا گیا‘ دوسرا اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے قانون سازی میں مکمل آزاد ہیں‘ وفاق انہیں ڈائریکشن نہیں دے سکتا اور یہ بل صوبے کی اسمبلی نے پاس کیا ہے‘ وزیراعظم اور وفاق قانونی طور پر اس میں مداخلت نہیں کر سکتا اور تیسرا نقطہ‘ کیا اس واقعے کے بعد پنجاب اسمبلی اور وزیراعلیٰ دونوں کو ہر بل سے پہلے وزیراعظم سے اجازت لینی پڑے گی! کیا یہ آزاد فیصلے کر سکیں گے؟ وفاقی حکومت کے پاس ان سوالوں کے کیا جواب ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا اور ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے کیا پنجاب اسمبلی کے ارکان واقعی کم تنخواہوں میں گزارہ نہیں کر سکتے‘ آپ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

موضوعات:



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…