جمعرات‬‮ ، 13 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاکستان کی معاونت سے جاری افغان امن مذاکرات ختم ،کیا کچھ طے پایا؟تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 18  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دوحہ ،اسلام آباد، کابل(اے این این )پاکستان کی معاونت سے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں افغان امن مذاکرات ختم ہوگئے جس میں طالبان سمیت فریقین نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں شریک طالبان نمائندے اپنی شوریٰ سے بات کریں گے اور شوریٰ سے بات چیت کے بعد دوبارہ زلمے خلیل زاد سے ملاقات کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد نے مذاکرات کی پیش رفت پر افغان حکام کو آگاہ کردیا ہے۔ابوظہبی میں جاری افغان امن مذاکرات میں فریقین نے مذاکرات کا عمل جاری رکھنے پراتفاق کیا۔امریکی معاون خصوصی زلمے خلیل زاد کی سربراہی میں افغانستان میں امن عمل پر گفتگو کی گئی۔ذرائع کے مطابق امریکی اور نیٹو فورسز کی افغانستان سے مرحلہ وار واپسی اور اس کے بعد افغانستان کے نظام حکومت اور سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے امریکا طالبان مذاکرات کرانا افغان امن عمل میں پاکستان کا عملی قدم ہے، پاکستانی تعاون فیصلہ کن اہمیت رکھتا ہے۔دوسری جانب افغانستان میں ترجمان امریکی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستانی حکومت کی طرف سے تعاون بڑھانے کے کسی بھی اقدام بشمول طالبان، افغان حکومت اور دیگر افغانوں کے درمیان مذاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان سمیت دیگر فریقین سے ملاقاتیں کی ہیں اور افغان مسئلے کے حل کے لیے وہ یہ ملاقاتیں جاری رکھیں گے۔ ادھر امریکی حکام اور طالبان کے مابین متحدہ عرب امارات میں گزشتہ روز مذاکرات کا ایک اور دور ہوا، مذاکرات میں طالبان کی جانب سے قطر دفتر کے نمائندے اور ملا یعقوب کی جانب سے بھیجے گئے دو نمائندے شریک ہوئے۔ ملا یعقوب طالبان کے مرحوم امیر ملاعمر کے بیٹے ہیں۔ترجمان طالبان ذبیج اللہ مجاہد کے مطابق مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔

یہ تین روز تک جاری رہینگے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد اور طالبان نمائندوں کے مابین قطر میں دو اجلاس ہو چکے ہیں۔ مذاکرات میں امریکی حکام سے غیر ملکی مداخلت کے خاتمے پر بات ہوئی۔مذاکرات کے اگلے دور میں سعودی عرب، پاکستان اور یواے ای کے نمائندے بھی شریک ہونگے۔ انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ افغان حکومت کے نمائندوں نے دبئی میں طالبان سے ملاقات کی، انہوں نے کہا کہ کابل انتظامیہ سے ملاقات یا ان کے نمائندوں کی اجلاس میں شرکت منصوبے کا حصہ نہیں تھی۔

دوسری جانب وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ پاکستان نے طالبان اور امریکا کے درمیان ابوظہبی میں مذاکرات میں مدد کی اور دعا ہے کہ مذاکرات کے نتیجے میں افغانستان میں امن قائم ہو۔پاکستان امن عمل آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتا رہے گا، دعا ہے کہ مذاکرات سے افغان عوام کی تین دہائیوں سے جاری مشکلات ختم ہوں ۔ انہوں نے کہا پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور متحدہ عرب امارات میں ہوا، فریقین کے درمیان 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لیے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…