جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

ڈومور کہنے والے آج مدد مانگ رہے ہیں،ہم کسی کی جنگ لڑیں گے نہ کسی کے سامنے جھکیں گے ٗوزیر اعظم عمران خان نے امریکہ کو کھری کھری سنادیں

datetime 7  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ ہم کسی کی جنگ لڑیں گے نہ کسی کے سامنے جھکیں گے، جو ہم سے ڈومور کہتے تھے آج وہی افغانستان میں امن کے لیے ہماری مدد مانگ رہے ہیں ٗمدینہ کی ریاست کے بڑے جمہوری اصول تھے، قانون کی بالادستی تھی ٗنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلا آئین میثاق مدینہ دیا ٗجس میں اقلیتوں کو حقوق دیے گئے ٗ یہ بہت عظیم سوچ تھی ٗاگر ہم نے پاکستان کو اٹھانا ہے تو نبی کریمؐ کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا ۔

جمعہ کو بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قوم نظریے سے ہے اور جب نظریہ ختم ہوتا یا مرتا ہے تو قوم بھی نہیں رہتی، نوجوانوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان کیوں بنا اور ایسا کیا ہوا کہ قائد اعظم کانگریس سے علیحدہ ہوئے اور مسلمانوں کے لیے الگ ملک کیلئے جدوجہد کی۔عمران خان نے کہا کہ قائد اعظم نے کوشش کی کہ مسلمان اور ہندو متحد رہیں لیکن قائد اعظم نے محسوس کیا کہ مسلمانوں کے لیے الگ ملک کا ہونا ضروری ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کیوں بنا، آج بھارت میں مسلمانوں کا جو حال ہے اس سے نظر ہی نہیں آتا وہاں مسلمانوں کو برابر کے حقوق ملیں گے کیونکہ وبھارت میں مسلمانوں کا آج کوئی قائد نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر قائد اعظم کی مخالفت کی گئی اور ان پر حملے کیے گئے لیکن وہ نظریہ پاکستان کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے۔وزیر اعظم نے کہا کہ قائد اعظم کی قائدانہ صلاحیت، ذہنیت کی وجہ سے پاکستان معرض وجود میں آیا کیونکہ اس وقت کوئی نہیں سمجھ رہا تھا کہ پاکستان بنے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ ملک بڑی مشکلوں سے بنا ہے، آج بھارت میں جو مسلمانوں کا حال ہے وہ دیکھ کر لوگ کہتے ہیں کہ قائداعظم کی نظریہ پاکستان درست تھا۔عمران خان نے کہا کہ قائد اعظم ہمارے سیاسی جبکہ علامہ اقبال ہمارے نظریاتی رہنما تھے اور ان کی سوچ تھی کہ ہم ایسا ملک بنائیں گے جو پوری مسلم دنیا کے لیے مثال بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی سوچ تھی کہ پاکستان ایک صحیح معنوں میں اسلامی ریاست ہو اور ایک صحیح اسلامی ریاست مدینہ کی ریاست کی طرح ہے۔فلاحی ریاست کی بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدینہ کی فلاحی ریاست کے اصول پر عمل کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ نبی ؐ کی سنت پر عمل کرو اور مدینہ کی ریاست مسلمانوں کی دنیا پر حکمرانی کی بنیاد رکھی۔انہوں نے کہا کہ فلاحی ریاست کے اصول میں سب سے اوپر عدل و انصاف ہے کیونکہ کوئی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک وہاں عدل و انصاف نہ ہو۔

عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے بڑے جمہوری اصول تھے، قانون کی بالادستی تھی اور خلیفہ وقت بھی جوابدے تھے اور سب قانون کے دائرے میں تھے اور ایک میرٹ کا نظام تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری اصولوں سے شروع ہوئے اور بادشاہت کی طرف چلے گئے جبکہ مغرب معاشرہ بادشاہت سے شروع ہوکر جمہوری اصولوں پر چلے گئے۔وزیر اعظم نے کہا کہ فلاحی ریاست کا دوسرا اصول یہ تھا کہ وہاں زکواۃکا نظام تھا، جو غریبوں پر خرچ ہوتی تھی اور پہلی مرتبہ یہ چیز سامنے آئی تھی کہ جتنا زیادہ پیسہ اتنا ٹیکس ادا کریں اور اس ٹیکس نے نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا جاتا تھا تاہم پاکستان میں اس کا الٹا ہوا اور امیر امیر تر جبکہ غریب غریب تر ہوتا گیا

اور جو علاقے پیچھے تھے ان پر توجہ نہیں دی بلکہ جو علاقے آگے تھے انہیں مزید آگے کرتے گئے اور ہم نے مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر عمل نہیں کیا۔مدینہ کی فلاحی ریاست کے اصولوں کا بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کا تیسرا اصول آئین تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلا آئین میثاق مدینہ دیا ٗجس میں اقلیتوں کو حقوق دیے گئے اور یہ بہت عظیم سوچ تھی۔انہوں نے کہا کہ حضورؐ نے خواتین کو حقوق دیے لیکن آج تک ہم پاکستان میں ان اصولوں پر عمل نہیں کرتے اور خواتین کو جائیداد میں ان کا شرعی حق نہیں ملتا۔عمران خان نے کہاکہ اگر ہم نے پاکستان کو اٹھانا ہے تو انہیں اصولوں پر عمل کرنا ہوگا اور ہماری کوشش ہے کہ غریب علاقوں خاص طور پر بلوچستان کو اوپر لے کر آئیں، اس کے علاوہ ہم خواتین کے لیے خصوصی قانون لارہے ہیں، جس میں انہیں جائیداد پر حصہ ملنے پر عمل ہو۔وزیر اعظم نے کہا کہ جو یہ سمجھ جاتا ہے کہ اللہ کہ سوا کوئی خدا نہیں وہ کسی کے سامنے نہیں جھکتا اور یہی ہمارے پیغمبر ؐ نے بتایا تھا کہ چھوٹی سی ریاست تھی

اور وہ کسی کے سامنے جھکنے والے نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان پر ظلم کیا اور دوسرے ممالک کو یہ تاثر دیتے رہے کہ سپر پاور مدد نہیں کرے گی تو ہم بچیں گے نہیں، ہمارے قائدین نے خود یہ تاثر دیا کہ اگر کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے تو تباہ ہوجائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ آج ہم عظیم ملک اس لیے نہیں بن سکے کہ ہم نے جھ کر، ہاتھ پھیلا کر اپنے لوگوں کو یہ تاثر دیتے رہے کہ اگر ہم نے سپر پاور کے لیے جنگ نہیں لڑی تو ملک تباہ ہوجائے گا، مگر میں آج واضح کردوں کہ ہم نہ کسی کی جنگ لڑیں گے نہ کسی کے سامنے جھکیں گے بلکہ ہم سب سے امن چاہیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں ہم سے کہا گیا کہ ’ڈومور‘ کریں ہم آپ کو پیسے دے رہے ہیں، آپ ہماری جنگ لڑیں، میں نے جب بھی کہا تھا کہ افغانستان کا حل جنگ سے نہیں ہے اور آج شکر ہے وہ لوگ جو ہمیں ڈومور کا کہہ رہے تھے وہی آج افغانستان میں امن اور مذاکرات کے لیے ہمیں مدد کا کہہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے اس قوم کو سب کچھ دیا ہے اور یہ قوم عظیم قوم بنے گی، قوموں کی زندگیوں میں اونچ نیچ آتی ہے تاہم جب بھی مسلمان اوپر گیا وہ قرآن کے اصولوں پر چل کر گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…