ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکی سفیر دفتر خارجہ طلب،شدید احتجاج ، ٹرمپ کے بیان پر کھری کھری سنا دیں

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ پاکستان مخالف بیانات پر دفتر خارجہ نے امریکی ناظم الامور کو طلب کرکے غیر ضروری اور بے بنیاد الزامات پر سخت احتجاج ریکارڈ کروایا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے احتجاجی مراسلہ امریکی ناظم الامور سفیر پال جونز کے حوالے کیا۔ترجمان کے مطابق مراسلے میں پاکستان کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے غیر ضروری اور بے بنیاد الزامات پر سخت احتجاج کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے امریکی صدر کی حالیہ ٹویٹس پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ القاعدہ کے خلاف جنگ میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، ان تمام اقدامات کے باوجود اس قسم کے بیانات ناقابل قبول ہیں۔ترجمان کے مطابق اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے اور خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے ہماری کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو یہ ہرگز نہیں بھولنا چاہیے کہ القاعدہ کی اعلیٰ قیادت پاکستان کے تعاون کے باعث ہی پکڑی یا ماری گئی اور القاعدہ کی لیڈر شپ کو پکڑنے میں پاکستان کی کاوشوں کو امریکا نے بارہا تسلیم کیا۔ترجمان نے امریکی ناظم الامور کو یہ بھی باور کروایا کہ پاکستان نے افغان جنگ کیلئے اپنے فضائی، زمینی اور سمندری راستے فراہم کیے اور وہ امریکا اور خطے کے دیگر ممالک سے مل کر افغان جنگ کے خاتمے اور مفاہمتی عمل کے لیے کوشاں ہے۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ امریکی بیانات اور الزامات ان کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔واضح رہے کہ حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ تھا کہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ دیتے تھے۔

ہم پاکستان کو سپورٹ کر رہے تھے اور القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن وہاں ملٹری اکیڈمی کے قریب آرام سے رہائش پذیر تھا۔پاکستان میں ہر کوئی اسامہ بن لادن کے بارے میں جانتا تھا لیکن انہوں نے ہمیں اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا۔امریکی صدر نے بعدازاں گذشتہ روز ٹوئٹر پر بھی اسی قسم کے بیانات داغے جس پر پاکستانی قیادت کی جانب سے بھرپور ردعمل سامنے آیا۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کا ریکارڈ درست کرتے ہوئے کہا کہ نائن الیون حملوں میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا ٗڈونلڈ ٹرمپ کے غلط دعوے دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کو جانی و مالی نقصان کی صورت میں لگنے والے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر کو تاریخی حقائق سے آگاہی کی ضرورت ہے ٗپاکستان نے امریکی جنگ میں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے لیکن اب ہم وہی کریں گے جو ہمارے اور ہمارے لوگوں کے مفاد میں بہتر ہوگا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…