ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزارت آئی ٹی سیاسی تصفیہ کے طور پر لینی پڑی اصل میں اسکا اصل حق داریہ شخص ہے جو۔۔۔خالد مقبول صدیقی سوشل میڈیا پر مسلسل تنقید کے بعدپھٹ پڑے،کیا کچھ کہہ دیا؟

datetime 13  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن)وفاقی وزیر برائے ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ آئی ٹی کی تعلیم کے لیے ایک ریگولیٹری باڈی بنانے پر کام جاری ہے،آئی ٹی کی تعلیم سے متعلق اس نئے ادارے کے پاس تعلیمی معیار کو وضع کرنے اور ہنرمند ملازمتوں کے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ یہ بالکل پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی طرح کام کرے گا۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ اتھارٹی آئی ٹی کے نصاب کو جامعات میں عالمی معیار کے مطابق لانے کی کوشش کرے گی تاکہ پاکستان اور عالمی طالب علموں کے درمیان فرق ختم ہوجائے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر یہ بحث بے وجہ ہے کیونکہ کئی وزرا ء بنیادی طور پر اپنی وزارتوں میں ماہر نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری بھی یہی خواہش تھی کہ وزارت کسی ایسے شخص کے پاس جانی چاہیے جو اس میں ماہر ہو، تاہم یہ صرف سیاسی تصفیہ کے طور پر لینی پڑی۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان ایشیائی خطے میں ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بہت پیچھے ہے، جس کی مثال فلپائن سے دے جاسکتی ہے جو 10 کروڑ 30 لاکھ لوگوں پر مشتمل ہے لیکن اس کی آئی ٹی اور الیکٹرونکس میں رواں مالی سال کے دوران برآمدات 30 ارب ڈالر رہیں جبکہ پاکستان اس شعبے میں صرف ایک ارب ڈالر کی برآمدات کیں۔وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات کا ہندسہ 5 ارب ڈالر تک ہے، تاہم ملک میں ادائیگی کے راستے کی کمی کی وجہ سے زیادہ تر برآمدات متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے کی جاتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے وزارت خارجہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فیصلہ کرنا ہے، تاہم امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کے پالیسی ساز عالمی ادائیگی کے اداروں کو پاکستان لانے کے خواہش مند ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے قلیل مدتی ترجیحات میں تعلیمی نظام میں بہتری لانا، رقم کی ادائیگی کرنے والی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنا اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کی رفتار کو تیز کرنا ہے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھارت کی طرح ایک ’سلیکون ویلی‘ جیسے آئی ٹی کے مرکز کی ضرورت ہے، جہاں آبادی تعلیم اور مواقع زیادہ ہوں، اور ایسے میں کراچی قدرتی طور پر ایک بہترین انتخاب ہوسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں آئی ٹی پارک کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس کی جگہ کے تعین کے لیے بات چیت جاری ہے۔وفاقی وزیر نے فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی سے متعلق بھی کچھ نہیں بتایا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق ابھی بریفنگ دی گئی ہے۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر وزیر برائے ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی کی تقرری پر سوال اٹھائے جارہے ہیں کہ ان کے پاس یہ وزارت سنبھالنے کی صلاحیت موجود نہیں ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…