کس ملک کی فوج کاروبار کرتی ہے، فوج کا کیا کام کہ ہاؤسنگ اسکیمیں بنائے، بنانی ہیں تو اپنے ملازمین اور شہداء کے لواحقین کیلئے بنائے، کنٹونمنٹ اخراجات کیلئے کیا جوا خانہ کھولیں گے

4  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی )چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ فوج نے ہاؤسنگ اسکیمیں بنانی ہیں تو شہداء کے لواحقین کیلئے بنائے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں لاہور میں اشتہاری بورڈز ہٹانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل ڈی جی نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن (پی ایچ اے) کی جانب سے لاہور میں کسی قسم

کے بل بورڈز نہیں لگائے گئے ٗبلکہ کنٹونمنٹ ، این ایل سی، ڈی ایچ اے اور این ایچ اے نے بل بورڈز لگائے ہیں۔کینٹ کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کینٹ کی آمدن کا بڑا حصہ انہی بل بورڈز سے آتا ہے، ادارے کو وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کوئی فنڈز نہیں ملتے، کینٹ نے عوام کو بھی مختلف سہولیات دے رکھی ہیں جن پر خرچہ ہوتا ہے۔ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ ہم پارک کو بحال رکھنے کے پیسے کسی سے نہیں لیتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر کیا اجازت ہے کہ فنڈز اکٹھا کرنے کیلئے جوا خانہ کھول لیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے اور دیگر ادارے اربوں کماتے ہیں وہ پیسہ کہاں جاتا ہے، فوج کا کیا کام کہ ہاؤسنگ اسکیمیں بنائے، کہیں ملک کی فوج بھی پیسہ کمانے کے کاروبار میں شامل ہوتی ہے ٗ اگر فوج نے ایسی اسکیمیں بنانی بھی ہیں تو اپنے ملازمین اور شہداء کے لواحقین کیلئے بنائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بل بورڈز کے متعلق اصول وضع کریں گے جو تمام شہروں پر لاگو ہوں گے، لاہور میں ہر کھمبے پر چوہدری سرور سمیت مختلف پی ٹی آئی رہنماؤں کی تصاویر لگی ہیں، یہ بینر اور پوسٹر لگانے کی اجازت کس نے دی ہے۔سماعت کے دور ان پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ناہید گل بلوچ نے عدالت میں بتایا کہ ادارے سے بل بورڈز لگانے کی منظور نہیں لی گئی اور نہ ہی بل بورڈز

پی ایچ اے نے لگائے ہیں جبکہ انہیں ہٹانے کی کوشش کی گئی تو ملازمین کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ 2010 میں پی ایچ اے نے 13 سو 4 بل بورڈز ہٹائے تھے اور نہ ہی اس وقت سڑکوں پر ادارے کا کوئی بل بورڈ موجود ہے۔ناہید گل بلوچ نے کہا کہ لاہور میں لگائے گئے بل بورڈز کنٹونمنٹ، ڈی ایچ اے، این ایل سی اور این ایچ اے کے ہیں۔کنٹونمنٹ کے وکیل لطیف کھوسہ

نے عدالت میں کہا کہ کینٹ کو حکومتوں سے کوئی فنڈ نہیں ملتے، کینٹ کے عوام کو سہولیات دینے پر خرچہ ہوتا ہے جبکہ کینٹ آمدن کا بڑا حصہ بل بورڈز سے ہی آتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کنٹونمنٹ ہسپتال کا 30 فیصد خرچ بل بورڈز سے ہی آتا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا خرچہ پورا کرنے کیلئے کسینو کھولا جا سکتا ہے؟جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کچھ بل بورڈز

پر ویڈیوز چلتی ہیں اور یہ دورانِ سفر ڈرائیور کی توجہ ہٹانے کا بھی باعث بنتی ہیں۔عدالت نے کمشنر لاہور کو تمام علاقوں سے بل بورڈ ہٹانے کا حکم جاری کرتے ہوئے ریلوے، این ایل سی اور کنٹونمنٹ سے 10 روز میں جواب طلب کرلیا۔سماعت کے دوران ڈی ایچ اے کی طرف کوئی نمائندہ عدالت پیش نہیں ہوا تاہم کیس کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…